کیا ہمارے روزے اور نیک اعمال قبول ہیں

Tue, 06/19/2018 - 19:07

خلاصہ: رمضان کے بعد اگر اس مہینہ انجام دی گئی نیکیوں پر انسان قائم و دائم ہے تو اس مطلب یہ ہے کہ اس روزے خدا محضر میں مقبول ہیں

کیا ہمارے روزے اور نیک اعمال قبول ہیں

 

          عید کا چاند نظر آنے کے ساتھ ہی ہم رمضان سے شوال میں داخل ہو تے ہیں۔ ہم اللہ کی رحمتوں کی ٹھنڈی چھاؤں سے گناہوں کی گرم لو میں آ جاتے ہیں۔ ہم برکتوں کی کثرت والی گھڑیوں سے بے برکتی کے غلبے کے زمانے میں اترتے ہیں۔ اسی لیے رمضان کے سائبان سے باہر آتے ہوئے ہمیں اللہ سے بے حد ڈرنا چاہیے۔ ہمیں عافیت کی دعاؤں کی کثرت کرنی چاہیے۔ ہمیں نیکیوں کی کمائی کو حد درجہ محفوظ بنانے کے لیے سعی کرنی چاہیے۔
          سوال یہ ہوتا ہے کہ کیسے معلوم ہو کہ رمضان میں ہمارے روزے اور نیک اعمال قبول ہوئے ہیں یا نہیں؟
رمضان المبارک میں قبول اعمال کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے کہ خداوند کریم  نیکی اوراعمال صالحہ کے بعد اور زیادہ نیکی کرنے کی توفیق دیتا ہے تواس طرح نیکی بہن بہن کی آوازیں لگاتی ہے ، اوربرائ بھی بہن کی بہن کی آوازيں لگا کراپنی دوسری برائ کودعوت دیتی ہے ۔
          اس لیے جب اللہ بندے کی رمضان المبارک میں کی ہوئ عبادت کوشرف قبولیت بخشتا ہے اورانسان اس رمضانی مدرسہ اورورکشاپ سے مستفید ہوتا اوراللہ تعالی کی اطاعت وفرمانبرداری پر استقامت اختیار کرتا ہے توپھر وہ بھی اس قافلے میں شامل ہوتا ہے جن کی عبادت ودعا خدا نے قبول فرمالی :
          خداوند عالم  کا فرمان کچھ اس طرح ہے: واقعی جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب و پروردگار اللہ  ہے اورپھر اسی پر قائم رہے ان پر فرشتے نازل ہوتے ( اوریہ کہتے ہیں ) کہ تم کسی بھی طرح کی فکراورغم نہ کرو بلکہ اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے،تمہاری دنیوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اورآخرت میں بھی رہیں گے ، جس چيزکوتمہارا جی چاہے اورجوکچھ تم مانگوسب کچھ تمہارے لیے ( جنت میں ) ہے ( فصلت  30 - 31 ) ۔
          ایک دوسرے مقام پر  کچھ اس طرح  ارشاد ہوتا ہے : بے شک جن لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہمارا رب و پروردگار اللہ  ہے اورپھراس پر استقامت اختیار کرلی نہ تو ان پر کوئ خوف ہوگا اورنہ ہی وہ غمگین ہوں گے( الاحقاف  13 ) ۔
          تواس طرح استقامت کا یہ قافلہ ایک رمضان سے لیکر دوسرے رمضان تک چلتا رہتا ہے ،اسی طرح ایک مقام پر یہ بھی ارشاد ملتا ہے:  اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو گے جن سے تم کومنع کیا جاتا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ معاف کردیں گے ( النساء  31 ) ۔
          اس لیے مومن کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے عاقل وبالغ ہونے کے پہلے دن سے لیکر اپنی آخری سانسوں تک استقامت کے قافلہ اورنجات کی کشتی میں سوار رہے ، تو اس طرح وہ لاالہ الا اللہ کےسایہ چلے گا اوراللہ کی نعمتوں کا سایہ حاصل کرے گا ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 48