امت محمدیہ ﷺ کو اور امتوں پر جہاں بہت سی چیزوں کے ذریعہ فضیلت دی گئی ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس امت کو شب قدر جیسی عظیم رات عطا کی گئی۔ قدر کی رات، اللہ تعالی کی ایک عظیم نعمت ہے جس سے اس امت کو سرفراز ا گیا ہے۔شب قدر کی ایک رات کی عبادت و ریاضت ہزار مہینوں یعنی 83سال چار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے، اسی رات میں قرآن کریم کا نزول ہوا، اس رات میں فرشتے اور روح الامین نازل ہوتے ہیں اور اس رات میں پورے سال واقع ہونے والے واقعات کا فیصلہ کیاجاتا حای۔
چنانچہ امام معصوم اس کی عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:"مَنْ اَحْیا لَیْلَةَ الْقَدْرِ حُوِّلَ عَنْهُ الْعَذابُ اِلَى السَّنَةِ الْقابِلَةِ" )مستدرك الوسائل، ج7، ص456(۔جو شخص بھی شب قدر میں بیدار رہ کر عبادت خداوندی بجالاتا ہے تو اس سےآئندہ ایک سال تک عذاب خدا دور کردیا جاتا ہے۔
مولائے کائنات علی ابن ابی طالب(علیھما السلام) بھی اس کی عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے منسوب حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں:"مَنْ أَحْيَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَ لَوْ كَانَتْ عَدَدَ نُجُومِ السَّمَاءِ وَ مَثَاقِيلَ الْجِبَالِ وَ مَكَايِيلَ الْبِحَارِ"(وسائل الشیعه، ج8، ص21،)۔ جو شخص بھی شب قدر میں بیدار رہ کر عبادت خداوندی بجالاتا ہے تو خداوند غفار اسکے تمام گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے اگر چہ اس کے گناہ ستاروں سے زیادہ ہوں یا پہاڑ سے زیادہ سنگین ہو یا سمندروں کی گہرائیوں سے زیادہ عمیق ہو۔
منابع و ماخذ
مستدركالوسائل، باب استحباب الجد و الاجتهاد، ميرزا حسين نورى، انتشارات مؤسسه آل البيت لإحياء التراث، قم، چاپ اول، 1408 هجری۔
وسائل الشيعة، ج8، ص21، باب استحباب صلاة مائة ركعة ليلة، محمد بن حسن بن على بن محمد بن حسين، معروف به شيخ حر عاملی، انتشارات مؤسسه آل البيت لإحياء التراث، قم، چاپ اول، 1409 هجری۔
Add new comment