لیلۃ القدر کی حقیقت

Sun, 01/28/2018 - 04:52

خلاصہ: لیلۃ القدر کی حقیقیت حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی ذات ہے۔

لیلۃ القدر کی حقیقت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) خزانۂ عرش الٰہی کے اس در یکتا کا نام ہے جس کی منزلت اتنی عظیم و بلند ہے کہ عقل ان کی معرفت سے عاجز ہے، وہ معرفت کی اس بلندی پر ہیں جس کے بارے میں بلند پرواز فکر رکھنے والے بھی حیران اور پریشان ہیں، کئی روایتوں اور حدیثوں میں حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو لیلۃ القدر سے تعبیر کیا گیا ہے اور لیلۃ القدر کی حقیقت کو شھزادی(سلام اللہ علیہا) کی ذات کو بتایا گیا ہے۔ جن روایات میں سے ایک روایت، امام موسی کاظم(علیہ السلام) سے نقل کی گئی ہے: امام(علیہ السلام) کی خدمت میں ایک نصرانی حاضر ہوا اور اس نے سورۂ دخان کی پہلی آیت: «حمۤ وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِيْ لَيْلَۃٍ مُّبٰرَكَۃٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ فِيْہَا يُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِيْمٍ[سورۂ دخان، آیات:۱،۲،۳،۴] روشن کتاب کی قسم، ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے»، کے بارے میں سوال کیا؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «حم» سے مراد حضرت محمّد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ذات ہیں، اور «كتاب مبين» سے مراد حضرت على(عليه السلام) کی ذات ہیں، اور «اللّيلة» سے مراد حضرت فاطمه(عليها السلام) ہیں[بحار الأنوار، ج۲۴، ص۳۲۰]، لیلۃ القدر کی حقیقیت حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی ذات ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ اگر لیلۃ القدر میں قرآن صامت نازل ہوا ہے، تو وجود حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے گیارہ قرآن ناطق کا ظہور ہوا ہے جس کی ذات سے انسانیت میں تکامل و فضیلت پیدا ہوئی۔
*محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۲۴، ص۳۲۰، دار إحياء التراث العربي،  بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27