خلاصہ: اسلام کے نقطہ نگاہ سے ہمیں ہمیشہ مظلوم کی حمایت کرنا چاہئے اور کوشش کرنا چاہئے کہ مظلوم کی بددعا کے شکار نہ بنیں، کیونکہ اس کا نتیجہ بہت خراب ہوتا ہے۔
ایک امیر آدمی ، غریب لکڑہاروں سے بہت ہی کم داموں پر لکڑیاں خرید لیا کرتا تھا اور انہیں مہنگے داموں، رئیسوں کے ہاتھوں فروخت کیا کرتا تھا۔ ایک فقیر نے اس آدمی کو اس ظلم سے منع کیا کہ یہ بات ٹھیک نہیں، کہیں اس سے تمہیں کوئی بھاری نقصان نہ اٹھانا پڑے جائے، مگر اس آدمی نے فقیر کی ایک نہ سنی اور اپنا کام کرتا رہا۔
پھر ایک دن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اس آدمی کے گھر میں یکایک آگ لگ گئی، سب حیران تھے کہ آگ لگی کیسے؟اسی وقت اس فقیر کا وہاں سے گزر ہوا، اور اس نے کہا: میں بتاتا ہوں کہ آگ کیسے لگی۔لوگوں نے پوچھا کہ بتائو ۔ تو اس نے جواب دیا: ’’غریبوں کی آہ اور مظلوموں کی بددعا سے۔
پیارے بچو! معلوم ہوا کہ کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے۔ اگر اس امیر آدمی کو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی یہ حدیث یاد ہوتی تو شاید وہ ایسی حرکت کبھی نہ کرتا:’’اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ؛ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ‘‘(مكاتيب الرسول صلى الله عليه و آله و سلم، ج2، ص: 599)مظلوموں کی بددعا سے بچو؛ کیونکہ اس کی آہ کا اللہ کی بارگار سے براہ راست تعلق ہے، اس کے بیچ کوئی چیز حائل نہیں۔
منبع و ماخذ
(مكاتيب الرسول صلى الله عليه و آله و سلم،احمدى ميانجى،على،ناشر:دار الحديث، قم، 1419 ق، چاپاول)
Add new comment