مظلوم
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اگر مشرق میں کسی انسان کا قتل کیا جائے اور مغرب میں اس قتل پر کوئی انسان راضی ہو تو خداوند متعال کے نزدیک وہ قاتل کے جرم میں شریک ہے ۔
عیون اخبار الرضا ، شیخ صدوق ، ج ۲ ، ص ۲۴۷
اٹھویں امام علی ابن موسی الرضا عليہ السلام نے فرمایا : يُقتَلُ [الامامُ الجَوادُ عليه السلام] غَصبا فَيبكِي لَهُ و عَلَيهِ أهلُ السَّماءِ و يَغضَبُ اللّه عَلى عَدوِّهِ و ظالِمِهِ فلا يَلبَثُ إلاّ يَسيرا حَتّى يُعَجِّلُ اللّه بِهِ إِلى عَذابِهِ الأَليمِ و عِقابِهِ الشَّديدِ ۔ (۱)
رسول خدا صلّی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: مظلوم کی بد دعا سے ڈرو چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو کیوں کہ مظلوم کی بد دعا کے سامنے کوئی مانع اور پردہ نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
پاینده ابوالقاسم ، نہج الفصاحۃ، ح 48 ۔
رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ): مظلوم کی آہ سے بچو چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو،کیونکہ مظلوم کی آہ کے سامنے کوئی پردہ یا رکاوٹ نہیں ہے۔[نہج الفصاحہ]
الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ ﴿١١﴾ فَأَكْثَرُوا فِيهَا الْفَسَادَ ﴿١٢﴾ فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ ﴿١٣﴾ إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ ﴿١٤﴾ [سورة الفجر] جن لوگوں نے شہروں میں سرکشی پھیلائی، اور خوب فساد کیا، تو پھر خدا نے ان پر عذاب کے کوڑے برسادیئے، بے شک تمہارا پروردگار ظالموں
أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿سورة الحج39﴾ جن لوگوں سے مسلسل جنگ کی جارہی ہے انہیں ان کی مظلومیت کی بنائ پر جہاد کی اجازت دے دی گئی ہے اور یقینا اللہ ان کی مدد پر قدرت رکھنے والا ہے.
خلاصہ: اسلام کے نقطہ نگاہ سے ہمیں ہمیشہ مظلوم کی حمایت کرنا چاہئے اور کوشش کرنا چاہئے کہ مظلوم کی بددعا کے شکار نہ بنیں، کیونکہ اس کا نتیجہ بہت خراب ہوتا ہے۔