خلاصہ: خدا نے انسان کو بیکار ییدا نہیں کیا اور اس کو اس کے حال پر نہیں چھوڑا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کو اس کے ہر عمل کے بارے میں اس کا جواب دینا ہے، اب انسان کو اختیار ہے چاہے وہ اپنے اعمال کو خدا کی اطاعت کرتے ہوئے بجالائے یا ان میں سے کسی کو بھی انجام نہ دیں۔
خداوند عالم، انسان کو اس کی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرنے کے لئے اس سے مخاطب ہوکر انسان سے سوال کررہا ہے: «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّما خَلَقْناکُمْ عَبَثًا[سورۂ مؤمنون، آیت:۱۱۵] کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے»، اور دوسری جگہ اس طرح فرمارہا ہے: «أَیَحْسَبُ اْلإِنْسانُ أَنْ یُتْرَکَ سُدًی[سورۂ قیامت، آیت:۳۶] کیا انسان کا خیال یہ ہے کہ اسے اسی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے گا»، ان دو آیتوں سے یہ سمجھ میں آرہا ہے کہ خدا نے انسان کو بیکار ییدا نہیں کیا اور اس کو اس کے حال پر نہیں چھوڑا، بلکہ خداوند متعال نے کائنات کی ہر شیٔ پر کسی نہ کسی ذمہ داری کو عائد کیا ہے، اور چونکہ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے لہذا اس پر سب سے زیادہ ذمہ داریوں کو عائد کیا گیا ہے۔
Add new comment