انسان کی حقیقت اور تواضع

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده: انسان اگر اپنی حقیقت کو جان لے تو کبھی تکبر نہیں کرے گا اور ہمیشہ متواضع زندگی بسر کرے گا۔

 انسان کی حقیقت اور تواضع

ایاز ایک غلام تھا جسے سلطان محمود غزنوی نے بازار سے خریدا تھا، ایاز کے مخفی جوہر آہستہ آہستہ سلطان کےسامنے کھلتے گئے تو اس نے ایاز کو اپنا مقرب بنالیا یہ قربت اتنی بڑھی کہ اس کے باقی وزراء و امراء ایاز سے حسد کرنے لگے۔
ایاز کا اصول تھا کہ وہ روزانہ سلطان کے دربار سے اٹھ کر اپنے ایک مخصوص کمرے میں آتا اور کچھ وقت وہاں گزار کر کر اپنے محل میں آتا تھا اور وہ اپنے مخصوص کمرے میں کسی کو آنے کی اجازت نہ دیتا تھا۔
حاسد وزیروں نے سلطان سے شکایت کی کہ: ایاز آپ کی برائی کا خواہاں ہے، اس نے اپنے لئے ایک علیحدہ کمرہ بنایا ہوا ہے جہاں وہ کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہمارا خیال ہے کہ وہ اس کمرے میں بیٹھ کر آپ کے مخالفین سے خط و کتابت کرتا رہتا ہے۔
یہ سن کر سلطان نے کہا: آج ہم اس کے کمرے کو اندر سے دیکھیں گے۔
جب ایاز دربار سے اٹھ کر چلا تو وہ حسب معمول اس کمرہ کی طرف گیا، جب وہ کمرہ میں کھڑا تھا تو سلطان نے اس کے دروازہ پر دستک دی اور کہا: ایاز دروازہ کھولو۔
سلطان کی آواز سن کر ایاز نے دروازہ کھولا تو سلطان یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ اس نے پھٹا پرانا لباس پہنا ہوا تھا اور قد آدم شیشے کے سامنے کھڑا اپنے آپ کو دیکھ رہا تھا، سلطان نے ایاز سے پوچھا کہ : ایاز یہ کیا ہو رہا ہے؟ تو وفادار غلام نے کہاکہ : آپ نے مجھے بے حد عزت دی ہے کبھی کبھی میرا نفس سرکشی کرنے لگتا ہے ، اسی لئے میں روزانہ اس کمرہ میں آکر اپنا دور غلامی کا لباس پہن لیتا ہوں اور اس آئینہ کے سامنے کھڑا ہو کر اپنے آپ سے کہتا ہوں ایاز اپنی حیثیت کو پہنچان لے، تو اس طرح میرے ذہن سے تکبر و غرور دور ہوجاتا ہے۔[1]
ایاز کی اس مثال کو سامنے رکھ کر ہم بھی عبرت حاصل کریں کہ ہماری اصلیت کیا ہے اور ہم اپنے آپ کو کیا سمجھ رہے ہیں، ایک وقت تھا کہ ہم بالکل ذرہ ناچیز تھے اور پھر نطفہ کی شکل میں رحم مادر میں داخل ہوئے اور خون میں غوطہ زن رہے اور ہماری تخلیق اس نطفہ گندیدہ سے ہوئی جس سے انسانی طبیعت نفرت کرتی ہے۔ اسی لئے قرآن نے انسان کو اس کی اصلیت یاد دلائی ہے اور فرمایا: فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسانُ مِمَّ خُلِق. خُلِقَ مِنْ ماءٍ دافِقٍ. يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَ التَّرائِبِ: پھر انسان دیکھے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا۔ وہ ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔ جو پیٹھ اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔[2]
پھر وہ وقت بھی آیا جب ہم نےشکم مادر سے زمین پر قدم رکھا اس وقت ہم اتنے عاجز تھے کہ رونے کے سوا کچھ بھی کرنے کے قابل نہ تھے، مکمل طور پر بے بس اور مکمل طور پر لا علم تھے۔ قرآن نے انسان کو اس کا وہ وقت بھی یاد دلایا ہے وَ اللَّهُ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُطُونِ أُمَّهاتِكُمْ لا تَعْلَمُونَ شَيْئاً  اور اللہ ہی نے تمہیں شکم مادر سے اس طرح نکالا ہے کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اسی نے تمہارے لئے کان آنکھ اور دل قرار دئے ہیں کہ شاید تم شکر گزار بن جائو۔[3]
آج کے انسان کو چاہئے کہ وہ دانائے راز ، علی (ع) سے اپنی قدر و قیمت سنے، آپ فرماتے ہیں :" عَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذِي كَانَ بِالْأَمْسِ نُطْفَةً وَ يَكُونُ غَداً جِيفَة[4]۔ مجھے تعجب ہےاس پر جس کا آغاز نطفہ اور جس کا انجام مردہ ہے اور آغاز و انجام کے درمیان وہ نجاست اٹھائے پھر تا ہے، وہ کیسے تکبر کر سکتا ہے؟
مطالب مذکور سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کی ابتدا ایک نجاست ہے اور انتہاء بھی ایک نجاست ہی ہے جب حقیقت انسان یہی ہے تو تکبر کیسا ؟ اور کس لئے؟حقیقت میں جو انسان اپنی حقیقت کو ہمیشہ نظر میں رکھے اور قرآنی تعلیمات اور اہل بیت کے ارشادات کامطالعہ کرے تو کبھی بھی وہ تکبر اور غرور نہیں کرے گا اور ہمیشہ متواضع زندگی بسر کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
[1] اقتباس از مثنوی مولوی.
[2] سورہ طارق/۵ تا ۷.
[3] نحل/78.
[4] نہج البلاغہ(صبحی صالح) ص491.

Tags: 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 64