خلاصہ: امام علی(علیہ السلام) کی شھادت کا متمنی ہونا۔
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مختلف مقامات پر حضرت علی(علیہ السلام) کی شھادت کی خبردی ہے، جب جنگ خندق میں عمر ابن عبدود نے امام(علیہ السلام) کو زخمی کیا تھا، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے آپ کی پیشانی کو باندھا اور فرمایا: میں اس وقت کہاں رہونگا جب تمھاری داڑھی کو خون سے رنگین کیا جائیگا[مناقب، ج۲، ص۶۱]۔
جنگ احد میں آپ کے بدن پر ستر زخم لگے، امام علی(علیہ السلام) نے اسی زخمی حالت میں ۲۵سال کی عمر میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے عرض کی: حمزہ اور دوسرے لوگ شھید ہوگئے لیکن شھادت مجھے نصیب نہیں ہوئی، اس وقت رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا: علی آپ بھی شھید ہونگے، لیکن تم شھادت پر کس طرح صبر کروگے؟
امام علی(علیہ السلام) نے فرمایا: اے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) شھادت پر صبر نہیں بلکہ شکر اداء کرنا چاہئے[بحار الأنوار، ج۳۲، ص۲۴۱]۔
انّیس رمضان المبارک کی صبح میں جب آپ کو ابن ملجم معلون نے ضربت لگائی اس وقت امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «فُزْتُ وَ رَبِ الْكَعْبَة»[مناقب، ج۳، ص۳۱۲]۔
*ابن شهر آشوب مازندرانى، محمد بن على، مناقب آل أبي طالب عليهم السلام، علامه، قم، ۱۳۷۹ق۔
*مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى، بحارالانوار، دار إحياء التراث العربي، بيروت، ۱۴۰۳ق۔
Add new comment