خلاصہ: خدا کے نیک بندے ہمیشہ خدا سے خوفزدہ رہتے ہیں انہی نیک بندوں کے راہنما امام حسن عسکری(علیہ السلام) ہیں، اس مقالہ میں امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے خدا سے خوف کے بارے میں بعض حالات کو بیان کیا گیا ہے تاکہ ہم بھی ان کو اپنا سکیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند عالم نے اپنى ياد كو دلوں كے منور ہونے كا سبب و ذریعہ قرار ديا ہے اور خدا كى ياد تاريک، مردہ اور افسردہ دلوں كو روشن اور زندہ كرتى ہے۔ خدا كى ياد سركش اور گنہگار دلوں كو خدا كى بندگى اور اس كے حضور سجدہ ريز ہوجانے كا سبق ديتى ہے_
ہر دور ميں خدا كے ايسے منتخب بندے ہوتے ہيں جو خدا كى ياد ميں مشغول رہتے ہيں اور اس سے مناجات كرتے ہيں اور دل كى گہرائيوں سے اس سے راز و نياز كرتے ہيں، يہ بندے اپنى مناجات كے ذريعہ پروردگار عالم كى بارگاہ میں طلب مغفرت کرتے ہيں، ان كے دل، اللہ تعالى كے فضل و كرم كے گرويدہ اور اللہ كى عظمت و بزرگى كے سامنے خاضع اور متواضع ہوتے ہيں_
امام حسن عسکری( عليہ السلام) جو خدا كے انہی شائستہ بندوں ميں سے ہيں جن کے بارے میں شبلنجی لکھتے ہیں:
ایک دن بہلول نے امام حسن عسکری(علیہ السلام) کو (جب امام(علیہ السلام) کے بچپنے کا عالم تھا) دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں اور دوسرے بچے کھیل رہے ہیں، بہلول نے یہ سوچا کہ امام(علیہ السلام) کا گریہ اس چیز کے لئے ہے جس سے دوسرے بچے کھیل رہے ہیں، بہلول نے امام(علیہ السلام) سے کہا چلئے میں آپ کے لئے وہ چیز خرید لیتا ہوں،
امام(علیہ السلام) نے فرمایا: ہم کھیلنے کے لئے پیدا نہیں کئے گئے!
بہلول نے کہا: پھر کس چیز کے لئے پیدا کئے گئے ہیں؟
امام(علیہ السلام) نے فرمایا: علم اور دانش کو حاصل کرنے کے لئے
بہلول نے کہا : آپ یہ کہاں سے کہہ رہے ہیں؟
امام(علیہ السلام) نے فرمایا: قرآن کی اس آیت: «أفَحَسِبْتُمْ أَنَّما خَلَقْناكُمْ عَبَثاً وَ أَنَّكُمْ الَيْنا لا تُرْجَعُونَ[سورۂ مؤمنون، آیت۱۱۵] کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹا کر نہیں لائے جاؤ گے»۔
بہلول امام(علیہ السلام) کی اس حکیمانہ گفتگو کو سن کر حیرت زدہ ہوگئے اور کہا کہ مجھے کوئی نصیحت فرمائیے، امام(علیہ السلام) نے کچھ نصیحت آمیر اشعار کو پڑھا اور اس کے بعد بیہوش ہوگئے، جب آپ کو ہوش آیا تو بہلول نے کہا آپ کو کیا ہوگیا ہے، ابھی تو آپ کمسن ہیں اور بے گناہ، امام(علیہ السلام) نے فرمایا: جب میری ماں آگ کو جلاتی ہیں تو مجھے اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ میں بھی اس لکڑی کی طرح نہ ہو جاؤ جو آگ میں جل رہی ہے[۱]۔
امام حسن عسکری(علیہ السلام) کا خدا سے یہ خوف ان کو ہمیشہ خدا کی عبادت میں مصروف رکھتا تھا، عباسی خلیفہ نے جب امام(علیہ السلام) کو قید میں رکھا تو یہ امام(علیہ السلام) کے لئے خدا کی عبادت کرنے کے لئے بہترین فرضت تھی۔
ابو ہاشم جعفری جو امام(علیہ السلام) کے ساتھ قید خانہ میں تھے، کہتے ہیں:
امام حسن عسکری(علیہ السلام ) قید خانہ میں روزے رکھا کرتے تھے اور جب افطار کا وقت آتا تھا تو جو کھانہ امام(علیہ السلام) کے لئے ان کا خادم لایا کرتا تھا ہم بھی امام(علیہ السلام) کے ساتھ کھاتے تھے [۲].
جس وقت امام(علیہ السلام) قید خانہ میں تھے، خلیفہ ہمیشہ امام(علیہ السلام) کے بار ےمیں معلومات حاصل کیا کرتا تھا، اس کو ہمیشہ نگہبانوں کے ذریعہ یہ خبر موصول ہوتی تھی کہ امام(علیہ السلام) دنوں میں روزہ اور راتوں میں عبادت خدا میں مصروف رہتے ہیں[۳].
ابو ہاشم کہتے ہیں: ایک دفعہ ہم امام(علیہ السلام) کی خدمت میں پہونچے، امام(علیہ السلام) ایک نامہ لکھ رہے تھے اتنے میں نماز کا وقت ہوا، جیسے ہی نماز کا وقت ہوا، امام(علیہ السلام) نے اس نوشتہ کو رکھا اور نماز کے لئے کھڑے ہوگئے[۴]۔
امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے خدا کے خوف کا یہ عالم تھا کہ ہر حالت میں چاہے بچپن کا عالم ہو یا جوانی کا، چاہے وہ قید خانہ میں ہوں یا کوئی اور جگہ، آپ ہمیشہ خدا کو حاضر اور ناظر جانتے تھے۔
خدا ہم سب کو امام(علیہ السلام) سے حقیقی محبت کرنے والا قرار دے تاکہ ہم امام(علیہ السلام) کی اتباع کرسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[۱]۔ علی رفیعی، تاريخ زندگانى امام عسگرى(علیہ السلام)، ص ۱۵۔
[۲]۔علی رفیعی، تاريخ زندگانى امام عسگرى(علیہ السلام)، ص ۱۵۔
[۳]۔على ابن موسى، مهج الدعوات و منهج العبادات، دار الذخائر - قم، ص۲۷۵،۱۴۱۱ ق.
[۴]۔ محمد باقر مجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي- بيروت، ج۵، ص۲۰۴،۱۴۰۲ ق.
Add new comment