رسول خدا کی اتباع قرآن کی روشنی میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: قرآن کریم کی بہت سی آیات، رسول خدا(صلی اللہ علی و آلہ و سلم) کی اتباع کے سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں اور آپ کی اطاعت کو خدا کی اطاعت اور آپ کی مخالفت کو خدا کی مخالفت قرار دیا گیا ہے۔

رسول خدا کی اتباع قرآن کی روشنی میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت شیعہ اور سنی دونوں کی نظر میں ضروری ہے، جس کے بارے میں خداوند عالم نے قرآن کی بہت سی آیات میں حکم بھی دیا ہے جن میں سے بعض کی طرف اس مقالہ میں اشارہ کیا جارہا ہے۔
     خداوند عالم ارشاد فرمارہا ہیں: «قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِين[سورۂ آل عمران، آیت:۳۲] کہہ دیجئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو کہ جو اس سے روگردانی کرے گا تو خدا کافرین کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے»، دوسری جگہ فرمارہا ہیں: «وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ[سورۂ آل عمران، آیت:۱۳۲] اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو کہ شاید رحم کے قابل ہوجاؤ».
     ان آیات میں کلمہ''اطیعوا'' خدا اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) دونوں کے بارے میں ایک ہی دفعہ آیا ہے یہ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت خدا کی اطاعت کی طرح ہے اور آپ کی نافرمانی گویا خدا کی نافرمانی ہے جو کفر اور خدا کی رحمت سے دوری کا سبب ہے۔
    قرآن کی دوسری آیات میں کلمہ"اطیعوا" کو دہرایا گیا ہے جیسا کہ ارشاد ہوا ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ[سورۂ نساء، آیت:۵۹] ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں».
     علامہ طباطبائی کلمہ"اطیعوا" کے دہرانے کی وجہ کو اس طرح بیان کررہے ہیں: قرآن مجید نے کلمہ"اطیعوا" کو دو بار اس لئے ذکر کیا ہے تاکہ یہ سمجھائے کے خدا کی اطاعت ایک طریقہ کی اطاعت ہے اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ) کی اطاعت دوسرے طریقہ کہ اطاعت ہے(خدا کی اطاعت اس کے احکام اور شریعت میں ہے جو رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ذریعہ ہم تک پہونچی اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت ولایت اور حکومت کے بارے میں ہیں)[۱]۔
     اس آیت میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت کو مطلق طور پر بیان کیا گیا ہے بغیر کسی قید کے یہ اس کی نشاندہی کررہا ہے کہ حضرت کی اطاعت تمام کاموں میں چاہے وہ فردی ہوں یا اجتماعی، سیاسی ہو یا حکومتی، واجب اور ضروری ہے جس کے بارے خود خداوند عالم ارشاد فرمارہا ہیں: «وَ ما آتاکمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَ ما نَهاکمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدیدُ الْعِقاب[سورۂ حشر، آیت:۷] جو کچھ بھی رسول تمہیں دیدے اسے لے لو اور جس چیز سے منع کردے اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرو کہ اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے».
      اسی طرح دوسری آیت میں ارشاد ہورہا ہے: «ما كانَ لِمُؤْمِنٍ وَ لا مُؤْمِنَةٍ إِذا قَضَى اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَمْراً أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَ مَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالًا مُبِيناً[سورۂ احزاب، آیت:۳۶] کسی مؤمن مرد یا عورت کو اختیار نہیں ہے کہ جب خدا و رسول کسی امر کے بارے میں فیصلہ کردیں تو وہ بھی اپنے امر کے بارے میں صاحبِ اختیار بن جائے اور جو بھی خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا وہ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہوگا».
     ان آیات کی روشنی میں یہ نتیجہ لیا جاسکتا ہے کہ تمام کاموں میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت اور پیروی کرنا واجب اور ضروری ہے، اور آپ کی نافرمانی کرنا نہ صرف کفر کا سبب بنتی ہے  بلکہ ہمیشہ امت اسلامی کی نابودی کا سبب ہے جیسا کہ خداوند عالم ارشاد فرمارہا ہے: «وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ[سورۂ نساء، آیت:۱۴] اور جو خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا اور ا سکے حدود سے تجاوز کرجائے گا خدا اسے جہّنم میں داخل کردے گا اور وہ وہیں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے».
    خدا ہم سب کو اپنی اور اپنے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت کرنے کی توفیق عطافرمائے تاکہ خدا ہم کو اپنی کی رحمت کے دائرہ سے خارج نہ کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱] سید محمدحسین طباطبائی، تفسير الميزان‏(ترجمہ:موسوى همدانى سيد محمد باقر)، دفتر انتشارات اسلامى جامعه‏ى مدرسين حوزه علميه قم‏، پانچویں چاپ، ج۴، ص۶۱۸، ۱۳۷۴۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
18 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29