حضرت عیسی(علیہ السلام) قرآن میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: خداوند عالم نے قرآن مجید میں حضرت عیسی(علیہ السلام) کی خلقت اور منزلت کو بیان کیا ہے اور اسی طرح ان کے اوصاف کو بھی بیان  فرمایا ہے۔

حضرت عیسی(علیہ السلام) کی خلقت اور ان کے بعض اوصاف قرآن میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حضرت عیسی(علیہ السلام ) مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے نزدیک نہایت مقدس ہستی ہیں، مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائیوں میں دو طرح کے گروہ ہیں، ایک گروہ ان کو اللہ کا نبی مانتا ہے اور دوسرا ان کی تثلیث کا قائل ہے اور ان کو خدا کا درجہ دیتا ہیں، بعض یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ خدا کے بیٹے ہیں مگر مسلمانوں اور کچھ عیسائیوں کے مطابق اللہ ایک ہے اور اس کی کوئی اولاد یا شریک نہیں ہے، حضرت عیسی(علیہ السلام) خدا نہیں ہیں بلکہ خدا کی ایک مخلوق ہیں، اس بات کو بتانے کے لئے اس مقالہ میں ان کی خلقت اور بعض اوصاف کو قرآن کی نظر میں بیان کیا جارہا ہے۔

حضرت عیسی(علیہ السلام) کی خلقت ا ور منزلت قرآن مجید میں
     حضرت عیسی(علیہ السلام) کے خدا ہونے کے بارے میں بعض عیسائیوں  کے ذہنوں میں جو عقیدہ پایا جاتا ہے وہ اس وقت بڑی آسانی سے دور ہوجائے گا جب ان کو خدا کی ایک مخلوق مانا جائے، کیونکہ جو مخلوق ہوتا ہے وہ خالق نہیں ہوسکتا، اسی لئے حضرت عیسی(علیہ السلام) کی خلقت کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں جو سوال ہے کہ آپ کی خلقت کس طرح ہوئی، اس چیز کو قرآن کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے تاکہ آپ کی خلقت کے بارے  میں کچھ معلومات حاصل ہو، خداوند عالم قرآن مجید میں آپ کی خلقت کے بارے میں فرمارہا ہے: «إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ[سورۂ آل عمران، آیت:۵۹] عیسٰی(علیہ السلام) کی مثال اللہ کے نزدیک آدم(علیہ السلام) جیسی ہے کہ انہیں مٹی سے پیدا کیا اور پھر کہا ہوجا اور وہ ہوگیا».
     حضرت عیسی(علیہ اسلام) کی خلقت ایک معجزہ کے طور پر ہوئی، آپ کا معجزہ کے ذریعہ دنیا میں آنا آپ کی اہمیت کو واضح کرتا ہے جس کے بارے میں خداوند عالم ارشاد فرمارہا ہے: «اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللہِ وَكَلِمَتُہٗ اَلْقٰىہَآ اِلٰي مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ[سورۂ نساء، آیت:۱۷۱] عیسی(علیہ السلام) بن مریم صرف اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے مریم کی طرف القاء کیا گیا ہے اور وہ اس کی طرف سے ایک روح ہیں».
     دوسری جگہ حضرت عیسی(علیہ السلام) کے بارے بیان کیا جا رہا کہ آپ کے دنیا میں آنے سے  پہلے خدا کی خاص عنایات آپ پر تھی جو آپ کے بلندی مقام کی نشاندہی کرتا ہے جن میں سے ایک مقام وہ ہے جب آپ جناب مریم کے شکم میں ہی تھے کہ خداوند عالم جناب مریم کی طرف ایک فرشتہ کو بھیجتا ہے اور ان کو اس طرح بشارت دیتا ہے: «اِذْ قَالَتِ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ يٰمَرْيَمُ اِنَّ اللہَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَۃٍ مِّنْہُ  اسْمُہُ الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيْہًا فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ[سورۂ آل عمران، آیت:۴۵] اور اس وقت کو یاد کرو جب ملائکہ نے کہا کہ اے مریم خدا تم کو اپنے کلمہ مسیح عیسی(علیہ السلام) بن مریم کی بشارت دے رہا ہے جو دنیا اور آخرت میں صاحبِ وجاہت اور مقربین بارگاہ الٰہی میں سے ہے».
 یہ آیت اس بات کی گواہی دیرہی ہے کہ حضرت عیسی(علیہ السلام)کا دنیا اور آخرت دونون میں ایک خاص مقام اور مرتبہ ہے اور آپ خدا کی مقرب بندوں میں سے ہیں۔

حضرت عیسی(علیہ السلام) کے بعض اوصاف قرآن مجید میں
۱۔ آپ کا کلمہ الھی ہونا[سورۂ آل عمران، آیت:۵۹]۔
۲۔ آپ کا اللہ کا بندہ ہونا[سورۂ مریم، آیت:۳۰]۔
۳۔ بنی اسرائیل کی جاب رسول بنا کر بھیجا جانا[آل عمران، آیت:۴۹]۔
۴۔ آپ کا اولو العزم پیغمبروں میں سے ہونا[سورۂ احزاب، آیت:۷]۔
۵۔ آپ کا نام خدا کی جانب سے منتخب ہونا[ سورۂ آل عمران، آیت:۴۵]۔
۶۔ آپ، رسول خدا(صلی الہ علیہ و آلہ و سلم) کے آنے کی بشارت دینے والے[سورۂ صف، آیت:۶]۔
۷۔ خدا نے آپ کو سلام کیا[سورۂ مریم، آیت۳۳]۔
۸۔ آپ ان نبیوں میں تھے جن کو خدا نے کتاب اور حکمت عطا فرمائی[سورۂ آل عمران، آیت۴۸]۔
نتیجہ:
     حضرت عیسی(علیہ السلام) کی خلقت اور ان کے اوصاف کو دیکھنے کے بعد یہ بات پورے طریقہ سے واضح اور روشن ہوگئی ہے کہ حضرت عیسی(علیہ السلام) خدا کی مخلوق ہیں نہ کہ خدا(خالق) ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱] محمد حسین طباطبائی، تفسیر المیزان، ج۶، ص۱۵۸۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29