خلاصہ: اگر انسان کینہ کی وادی میں داخل ہوجائے تو وہ آخر میں یہاں تک پہنچ جاتا ہے کہ دوسروں کو اپنی کامیابی کے راستے میں رکاوٹ سمنجنے لگتا ہے یہاں تک کہ اگر لوگ اس سے محبت بھی کریں تب بھی وہ اسے اپنی مخالفت سمجھنے لگتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند عالم نے انسان کو اس لئے پیدا کیا تاکہ وہ خدا کی معرفت حاصل کرسکے اور خدا کی معرفت برائیوں سے دوری کے نتیجہ میں حاصل ہوتی ہے، برائیاں بہت زیادہ ہیں جن میں سے ایک کینہ ہے جو انسان کو ہلاک اور نابود کردیتا ہے، جس شخص کے اندر ذرا سا بھی کینہ پایا جائے گا وہ بہشت میں وارد نہیں ہو پائے گا، بلکہ اس کے پہلے اس کے کینہ کو دھلا جائے گا، بہشت کینہ و دشمنی و عداوت کی جگہ نہیں ہے، سورہ مبارکہ حشر جب مومنین کی تعریف کرتا ہے اور مومنین کی ذمہ داریوں کو بیان کرتا ہے تو بیان ہوتا ہے کہ صاحبان ایمان اپنے مردوں کے لئے طلب مغفرت کرتے ہیں۔ شہدا، علماء، اساتید وغیرہ اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں دعا کرتے ہیں تاکہ کسی مومن کا کینہ ان کے دل میں نہ رہے[۱]، اس برائی کی خباثت کو مدّنظر رکھتے ہوئے امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی نظر میں اس برائی کو بیان کیا جارہا ہے۔
امام حسن عسکری(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «أَقَلُّ النَّاسِ رَاحَةً الْحَقُود[۲] کینہ رکھنے والے کو سب سے کم سکون میسر ہوتا ہے»۔
امام(علیہ السلام) کی اس حدیث کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ انسان جب کینہ پروری میں لگ جاتا ہے تو وہ آخر میں اس مقام تک پہنچ جاتا ہے کہ دوسروں کی محبت کو بھی وہ نفرت سمجھنے لگتا ہے ایسے انسان کے اندر انقتام لینے کا جذبہ بہت زیادہ ہوجاتا ہے وہ ہمیشہ ہر حال میں اس سے انتقام لینے کے لئے کوئی نہ کوئی منصوبہ بناتا رہتا ہے اس حالت میں وہ کبھی بھی سکون اور چین سے نہیں رہ سکتا اسی لئے امام(علیہ السلام) نے فرمایا ہے کہ کینہ پرور کو سب سے کم سکون میسر ہوتا ہے۔
امام(علیہ السلام) دوسری جگہ پر اس کو ایک بلاء سے تعبیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: «مِنَ الْفَواقِرِ الَّتى تَقْصِمُ الظَّهْرَ جارٌ إِنْ رَأى حَسَنَةً أَطْفَأَها وَ إِنْ رَأى سَيِّئَةً أَفْشاها[۳] جو بلائیں انسان کی کمر کو توڑ دیتی ہیں ان میں سے ایک، کسی کا ایسا پڑوسی ہونا ہے جو اس کی اچھائیوں کو چھپاتا ہو اور برائیوں کو فاش کرتا ہو»۔
کینہ پرور انسان صرف یہی تک نہیں پہنچتا بلکہ اس سے آگے پڑھ کر وہ کینہ کی وجہ سے اپنے آپ کو بھی ذلیل اور رسواء کرلیتا ہے، انسان کو یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ اس کے اندر ایک بری خصلت رسوخ کرگئی ہے جس کی وجہ سے وہ لوگوں میں ذلیل اور خوار ہورہا ہے۔ اس کے بارے میں بھی امام حسن عسکری(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «ما اقْبَحَ بِالْمُؤْمِنِ انْ تَكُونَ لَهُ رَغْبَةٌ تُذِلُّهُ[۴] مؤمن کے لئے کتنا برا ہے کہ وہ اس چیز کی طرف رغبت کرے جو اس کی ذلت اور خواری کا سبب بن رہی ہے»۔
نتیجہ:
انسان جب لوگوں کے لئے کینہ پروری میں لگ جاتا ہے تو نہ اسے آرام میسر ہوتا ہے نہ ہی لوگوں میں اس کی کوئی عزت باقی رہتی ہے، خدا ہم سب کو امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے صدقہ میں اس بیماری سے محفوظ رکھے۔
___
حوالے:
[۱] http://ur.rasanews.ir/detail/News/424088/1
[۲] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ج۷۵، ص۳۷۳، ۱۴۰۳ ق.
[۳] گذشتہ حوالہ، ص۳۷۲۔
[۴] حسن ابن شعبه حرانى، تحف العقول عن آل الرسول(صلى الله عليه و آله)، جامعه مدرسين - قم، دوسری چاپ،ص۴۸۹، ۱۴۰۴ق.
Add new comment