حضرت فاطمہ(علیہا سلام) حضرت علی(علیہ السلام) کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: شھزادی زہرا(سلام اللہ علیہا) کی وہ  شخصیت ہے جس کی تعریف تمام معصومین(علیہم السلام) نے کی اور حضرت علی(علیہ السلام) نے آپ کی شخصیت کو بہت اچھی طرح سے بیان فرمایا ہے۔

حضرت فاطمہ(علیہا سلام) حضرت علی(علیہ السلام) کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     اگر کسی کے بارے میں حقیقی صفات یا اچھائیوں کو معلوم کرنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ جو شخص جس کے بارے میں تعریف کررہا ہے وہ خود اس شخص کی جس کی تعریف کررہا ہے اس بلندی پر ہو یا اس سے بلندتر ہو کیونکہ جو شخص جس کی تعریف کررہا ہے اگر وہ اس سے کمتر ہوگا تو اس کی حقیقی تعریف کبھی بھی نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اس مقام  اور بلندی کو سمجھہ ہی نہی سکتا جس بلندی پر وہ شخص ہے اسی لئے احادیث میں یہ وارد ہو اہے کہ اگر کسی معصوم کی حقیقی معرفت حاصل کرنا چاہتے ہو تو ضروری ہے کہ دوسرے معصوم کے ذریعہ ان کے  معرفت کو  حاصل کرو، اسی بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے اس مقالہ میں حضرت علی(علیہ السلام) کی زبانی جناب زہرا(سلام اللہ علیہا) کی بعض خصوصیات کو بیا کیا جارہا ہے:

حضرت علی(علیہ السلام) کا حضرت فاطمہ  زہرا(سلام اللہ علیہا) پر افتخار
     علی(علیہ السلام)معاویہ کو  ایک نامہ کے جواب میں فرمارہے ہیں: «دنیا کی بہترین خاتون ہمارے پاس ہے[۱] اور حمالۃ الحطب تمہارے پاس ہے»[۲].

حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) حضرت علی(علیہ السلام) کے لئے سکون کا سبب    
     حضرت علی(علیہ السلام) شہزادی(سلام اللہ علیہا) کی شھادت کے بعد آپ سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: «بِمَنِ العَزاء‌ یا بِنتِ مُحمد كنت بِكِ اتعزی فَفیم العَزاء من بعدك[۳] اے رسول کی دختر میں کس چیز کے ذریعہ سکون حاصل کرو، مجھے آپ کے ذریعہ آرام  ملتا تھا آپ کے بعد کس کے ذریعہ آرام حاصل کرو».

اللہ کی اطاعت میں مدد گار
     تمام انبیاء اور معصومین(علیہم السلام) لوگوں کو سعادت تک پہنچانا اپنا فریضہ سمجھتے تھے اسی لئے ان کا سب سے اچھا چاہنے والا وہ ہے جو ان کا اس کام میں مدد گار بنے اسی لئے حضرت علی(علیہ السلام)سے شھزادی زہرا(سلام اللہ علیہا) کے بارے میں جب رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے پوچھا تو آپ نے فرمایا: « نِعمَ العَونُ عَلی طاعَةِ اللهِ[۴] میں نے اللہ کی اطاعت میں بہترین مددگار پایا»۔

شھزادی کا اللہ سے خوف
     حضرت علی(علیہ السلام) شھزادی کا اللہ سے خوف کے بارے میں فررہے ہیں: « انت اعلم الله و ابرّواتقی و اکرم واشد خوفاً من الله من ان اوبخک بمخالفتنی قد عز علی مفارقتک[۵] آپ اللہ کا بہت اچھی طرح سے علم رکھتی ہیں اور آپ نیک اور باتقوی اور کرامت رکھنے والی ہیں اور آپ کا اس طرح اللہ سے ڈرنا آپ کو کبھی بھی میری مخالفت پر آمادہ نہیں کرسکتا لیکن آپ کی مفارقت میرے لئے بہت زیادہ سخت ہے»۔

 نتیجہ:
     حضرت شہزادی کونین(سلام اللہ علیہا) نے اپنی مرضی اور رضا پر ہمیشہ خدا کی رضا کو مقدم رکھا، غربت میں بھی خدا کی رضا کو ہاتھ سے جانے نہ دیا اسی لئے قیامت کے دن لوگوں کی شفاعت کرنے کا حق خدا نے آپ کو بخشا ہے، آپ نے دنیا سے کبھی دل نہیں لگایا مگر اس کی تین چیزوں کو : ۱۔ راہ خدا میں انفاق، کتاب خدا کی تلاوت اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے چہرہ کی زیارت۔
.................................
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۴۲، ص۱۱۴، دار إحياء التراث العربي– بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
[۲] گذشتہ حوالہ،ج۴۱، ص۱۵۱.
[۳] گذشتہ حوالہ،ج۴۳، ص۱۸۷.
[4] گذشتہ حوالہ، ص۱۱۷.
[5] گذشتہ حوالہ، ص۱۹۱.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 35