جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی عفت اور پاکدامنی

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے عفت اور پاکدامنی کے ان نمونوں کو پیش کیا کہ رہتی دنیا تک کوئی بھی اس طرح کے نمونوں کو پیش نہی کر سکتا۔

جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی عفت اور پاکدامنی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
عفت اور پاکدامنی خواتین کے لیے سب سے زیادہ قیمتی گوہر ہے۔ جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے درس عفت کو مکتب علی(علیہ السلام) سے حاصل کیا جس نے عفت اور پاکدامنی کے لئے اس طرح فرمایا: «مَا الْمُجاهِدُ الشَّهيدُ في سَبيلِ اللّه‏ِ بِاَعْظَمَ اَجْرا مِمَّنْ قَدَرَ فَعَفَّ يَكادُ الْعَفيفُ اَنْ يَكُونَ مَلَكا مِنَ الْمَلائِكَةِ[۱] راہ خدا میں شہید مجاہد کا ثواب اس شخص سے زیادہ نہیں ہے جو قادر ہونے کے بعد عفت اور حیا سے کام لیتا ہے قریب ہے کہ عفت دار شخص فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہو جائے»۔
     جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی ذاتی شرم و حیا اس بات کی متقاضی تھی کہ آپ عفت اور پاکدامنی کے بلند ترین مقام پر فائز ہوں۔ اس لئے کہ حیا کا بہترین ثمرہ عفت اور پاکدامنی ہے۔ جیساکہ حضرت علی(علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا: «سَبَبُ العِفَّةِ اَلْحَيا[۲]عفت اور پاکدامنی کا سبب حیا ہے»، اور دوسری جگہ امام(علیہ السلام) نے اس طرح فرمایا: «عَلي قَدْرِ الحَياءِ تَكُونُ العفَّة[۳] جتنی انسان میں حیا ہو گی اتنی اس میں عفت اور پاکدامنی ہو گی»۔
     جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی خاندانی تربیت اور ذاتی حیا اس بات کا باعث بنی کہ آپ نے سخترین شرائط میں بھی عفت اور پاکدامنی کا دامن نہیں چھوڑا۔ کربلا سے شام تک کا سفر میں جو آپ کے لئے سب سے زیادہ سخت مرحلہ تھا آپ نے ان حالات مینؤں بھی عفت و پاکدامنی کی ایسی جلوہ نمائی کی تاریخ دنگ رہ گئی۔ مؤرخین لکھتے ہیں: وَهِيَ تَسْتُرُ وَجْهَها بِكَفِّها لاَِنَّ قِناعَها اُخِذَ مِنْها[۴] آپ اپنے چہرے کو اپنے ہاتھوں سے چھپایا کرتی تھیں چونکہ آپ کی چادر کو چھین لیا گیا تھا۔
     یہ آپ کی شرم و حیا کی دلیل ہے کہ آپ نے اپنے بھائی کے قاتل شمر جیسے ملعون کو بلا کر یہ کہنا گوارا کیا کہ اگر ممکن ہو تو ہمیں اس دروازے سے شام میں داخل کرنا جس میں لوگوں کو ہجوم کم ہو۔ اور شہداء کے سروں کو خواتین سے دور آگے لے جاؤ تاکہ لوگ انہیں دیکھنے میں مشغول رہیں اور ہمارے اوپر ان کی نگاہیں نہ پڑیں۔ لیکن اس ملعون نے ایک بھی نہ سنی اور سب سے زیادہ ہجوم والے دروازے سے لے کر گیا۔
     جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی کنیزی کا دم بھرنے والی خواتین ذرہ سوچیں کہ کیا جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے جن شرائط میں پردہ کی لاج رکھی اگر ہم ان کی جگہ ہوتی تو کیا کرتیں۔ جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے اپنے چادر چھنوا کر قیامت تک اپنے چاہنے والی خواتین کی چادروں کی ضمانت کر دی۔
نتیجہ:
     اب اگر معمولی معمولی بہانے لے کر کوئی خاتون بے پردہ ہو جاتی ہے، اور بے حیائی کا مظاہرہ کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کنیز جناب زینب(سلام اللہ علیہا) ہونے کا دعویٰ کرتی ہے تو کل قیامت میں جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کو کیا منہ دکھائے گی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] نهج البلاغه، محمد بن حسين‏ الرضى،  ص۵۵۹، ہجرت، قم، ۱۴۱۴ق۔
[۲] تصنيف غرر الحكم، عبد الواحد تميمى آمدی، ص۲۵۷، انتشارات دفتر تبليغات، قم، ۱۳۶۶ش.
[۳] گذشتہ حوالہ، ص۲۵۶۔
[۴] ميزان الحكمه، محمدي ري ‏شهري، ج۲، ص۷۱۷، بيروت، دارالحديث، دوسری چاپ، روايت ۴۵۶۵۔

مأخذ: http://www.alawy.net/urdu/news/8923/

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 66