امام حسینؑ
یہ عبادی عمل شیعیان اہل بیت [نیز اہل سنت کی غالب اکثریت] کے ہاں اعلیٰ منزلت کا حامل ہے اور اس کے معنوی آثار بہ وفور، اور ثواب، عظیم ہے۔ شیعہ تعلیمات میں زیارت کی اہم حیثیت کے پیش نظر، یہ عمل اہل تشیع کی خصوصیات اور علامات میں شمار ہوتا ہے۔
زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب بے حد و حساب ہے،اس نوشتے کے توسط سےسیرت معصومین علیهم السلام کے آئینہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کا جائزہ لیتے ہیں۔
زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب بے حد و حساب ہے،اس نوشتے کے توسط سےسیرت معصومین علیهم السلام کے آئینہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کا جائزہ لیتے ہیں۔
زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب بے حد و حساب ہے،اس نوشتے کے توسط سےسیرت معصومین علیهم السلام کے آئینہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کا جائزہ لیتے ہیں۔
امام حسین علیه السلام :لا اَفْلَحَ قَوْمِ اشْتَرَوْا مَرْضاةَ الْمَخْلُوقِ بِسَـخَطِ الْخـالِقِ؛ایسی قوم کبھی سربلندنہیں ہوسکتی جو مخلوقات کی رضامندی کی خاطر خالق کی نافرمانی مول لے۔[عوالم: ج 17، ص 234]
امام حسین علیه السلام:لا اَفْلَحَ قَوْمِ اشْتَرَوْا مَرْضاةَ الْمَخْلُوقِ بِسَـخَطِ الْخـالِقِ؛ایسی قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو مخلوقات کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے خالق کی نافرمانی مول لے۔[عوالم: ج 17، ص 234]
امام حسين عليه السلام : أنا قتيل العَبرَة ، لا يذكرني مؤمن إلاّ بكى؛میں کشتۂ اشک ہوں، مجھے رُلا رُلا کر قتل کیا گیا ، کوئی مؤمن ایسا نہیں ہوسکتا جومجھے یادکرے اور مجھ پر آنسو نہ بہائے۔[بحارالأنوار، ج۴۴، ص۲۸۴٫]
قال الرضا (ع) : من ترك السعي في حوائجه يوم عاشوراء ، قضى الله له حوائج الدنيا والآخرة؛جو کوئی عاشور کے دن دنیا کے کام کاج سے اپنے آپ کو دور رکھے گا، پروردگار اسکی دنیا و آخرت کی تمام ضرورتوں کو پورا فرما دیگا۔[عیون الاخبار،ص۲۹۹]
مولا نے اپنے قیام کا مقصد واضح کردیا ہے اور ہمارے لئے فریضہ بھی معین فرمادیا کہ یاد رکھو جب حق پر عمل نہ ہو رہا ہو اور باطل رواج پارہا ہو تو اُس وقت ایک مومن کے لئے خاموش رہنا جائز نہیں ہے بلکہ اُسے ظالموں کے خلاف میدان میں اترنا ہوگا۔
مرحوم علامه طہرانی اپنی کتاب "روح مجرد" میں ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: طہران میں جس خطیب کو محرم کے عشرے کے لئے بلایا چاتا عشرے کی آخری رات اس سے آئندہ سال کے اسی عشرے کے لئے پھر سے آنے کا وعدہ لے لیا جاتا تھا۔ اور اس سال مرحوم درّی خطیب تھے۔