حدیث کی تشریح
خلاصہ: انسان جب کوشش و محنت کرتا ہے تو اس محنت کے ذریعہ کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس حاصل کردہ چیز کو اپنی زندگی میں استعمال کرتا ہے، جیسے پیسہ۔ کیونکہ اسے یقین ہے کہ میں اگر محنت نہ کروں تو اپنی خوراک مہیا نہیں کرسکوں گا، اسی سوچ کی بنیاد پر انسان کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ جیسے یہاں دنیا میں محنت سے کمائی کرکے انسان کھانے پینے کے اسباب فراہم کرتا ہے اسی طرح اسے آخرت کی ہمیشہ والی زندگی کے لئے بھی نیک اعمال بجالانے چاہئیں، کیونکہ وہاں تو انسان کے لئے اس کا ایمان اور نیک اعمال ہی ہیں جو اس کی آخرت کو سنوار سکتے ہیں۔
خلاصہ: امامت کا سلسلہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچا اور اس کے بعد آپؐ نے اللہ کے حکم سے امامت، حضرت علی (علیہ السلام) کے ذمہ کی، سلسلہ امامت قیامت تک حضرت علی (علیہ السلام) اور آنحضرتؑ کی منتخب اولاد تک محدود رہے گا۔
خلاصہ: بات کرنا اگرچہ ظاہری طور پر آسان کام ہے، لیکن اسلامی تعلیمات کی روشنی سے واضح ہوتا ہے کہ بات کرنے میں خیال رکھنا چاہیے کہ فضول بات نہ کی جائے اور فائدہ مند بات کی جائے۔