سخاوت
امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں:
اِنَّ اَجوَدَ النّاسِ مَن اَعطی مَن لا یَرجوهُ ۔ (1)
سب سے بڑا سخی وہ ہے جو ایسے کو عطا کرے جسے عطا اور بخشش کی امید نہ ہو۔
مختصر تشریخ:
امام حسین علیہ السلام:
بیشک سب سے زیادہ سخی وہ شخص ہے جو ایسے شخص کو عطا کرے کہ جو اس سے عطا کی توقع نہ رکھتا ہو۔ ﴿بحارالانوار:ج۷۵،ص۱۲۱﴾
امام علی علیہ السلام:
"الایمان شجرة، اصلها الیقین فرعها التقی و نورها الحیاء و ثمرها السخاء."
(غررالحکم، ح 1786)
ایمان ایک ایسا درخت ہے جس کی جڑ، یقین ہے اس کی شاخیں تقوا ہے اور اس کا نور، حیاء ہے اور اس کا پھل، سخاوت ہے
خلاصہ: جود و سخاوت تمام انسانوں کے اندر فطری طور پر پائی جاتی ہے اور ہر فطری فضيلت کو انسان کی ذات ميں اجاگر کرنے کے لئے حضرت آدمٴ سے لے کر نبی خاتم اور پھر ائمہ معصومين نے بہت کوششيں کيں۔
خلاصہ: سخاوت کرنے کے کئی فائدے اور کنجوسی کے کتنے نقصانات ہیں، حضرت امام رضا (علیہ السلام) نے سخاوت کے فائدے اور کنجوسی کے نقصانات قریب اور دور ہونے کے لحاظ سے بیان فرمائے ہیں۔
خلاصہ: جناب خدیجہ(علیہا سلام) کی جو ایک خاص صفت تھی جس کی وجہ سے آپ بہت زیادہ پہچانی جاتی ہیں وہ آپ کی سخاوت ہے۔