ناصبی
ایک قدیم کہاوت ہے"جسکی لاٹهی اسکی بهینس" اور یہ کہاوت معرکہ کربلا پر پوری طرح سے صادق آتی ہے۔ یہ کب ہوتا ہے، جب حاکم وقت اپنی من مانی کرنا چاہتا ہے اور جو کوئی بهی اس کے راستہ میں آئے اسے بے دردی سے کچل دیتا ہے۔ جس پر ظلم کیا گیا یا جسے قتل کیا گیا اس کی شخصیت کے لحاظ سے اگر ضرورت ہوتو اس کے خل
ناصبی کی تعریف میں کہا گیا ہے کہ ناصبی وہ ہے جو امام علی(ع) یا اہل بیت(ع) میں سے کسی ایک کے ساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کا اظہار بھی کرتا ہو، اس ضمن میں تمام مسالک و مذاہب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسا شخص قابل مذمت اور دین سے خارج ہے۔
یهود و نصاریٰ کے پیروکار اهل تشیع نهیں هیں؛حقیقت ملاحظه فرمائیں۔
اہل بیتؑ کے فضائل کا انکار، آئمہؑ پر لعن و سب اور اسی طرح اہل تشیع کے ساتھ دشمنی کو ناصبیت کے مصادیق میں سے قرار دیا گیا ہے۔
بعض معاصر محققین کے بقول، ناصبیت کا آغاز قتل عثمان سے ہوا اور بنو امیہ کی حکومت میں یہ چیز رائج ہو گئی۔اہل بیتؑ کے فضائل کی اشاعت پر پابندی، شیعوں کا قتل عام اور منبروں سے امام علیؑ پر سب و شتم کو اس دور کی ناصبیت کے اثرات میں سے شمار کیا گیا ہے۔