ناصبیت کا مفہوم اور مصادیق

Mon, 08/05/2019 - 10:15

اہل بیتؑ کے فضائل کا انکار، آئمہؑ پر لعن و سب اور اسی طرح اہل تشیع کے ساتھ دشمنی کو ناصبیت کے مصادیق میں سے قرار دیا گیا ہے۔

ناصبیت کا مفہوم اور مصادیق

ناصبیت  یانصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔[طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔] اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور شیعوں[ ابن ادریس حلی، اجوبۃ مسائل و رسائل، 1429ھ، ص227؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج6، ص64۔] سے دشمنی[ شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔] صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت[شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔] اور اہل بیتؑ کی پیروی[طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص174۔] کے باعث ہو۔ مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو[ بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420؛ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج5، ص186، ج24، ص60؛ سبحانی، الخمس، 1420ھ، ص60۔]۔کچھ لوگوں کے بقول ناصبی وہ ہے کہ جو امام علیؑ سے بغض کو اپنے دین کا جزء بھی قرار دے۔[ ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، 1416ھ، ج2، ص173۔] شیعہ علما نے امام علیؑ کے فسق یا کفر کے عقیدے[ ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج4، ص429۔]، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،[ فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔] اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،[ فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔] ان کے فضائل کے انکار،[ فاضل مقداد، التنقیح الرائع، 1404ھ، ج2، ص421۔] فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی[ شہید ثانی، روض الجنان، 1402ھ، ج1، ص420۔] کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔ اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیتؑ سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔[ مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔] انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ ٔخلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔[ مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، 1418ھ، ص298۔] شیعہ فقیہ محدث بحرانی نے امامت میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علیؑ کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔[ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج24، ص60۔]۔
منابع:طریحی، فخرالدین، مجمع البحرین، تصحیح: سید احمد حسینی، تهران، کتابفروشی مرتضوی، 1416ھ۔۔ابن ادریس حلی، محمد بن منصور، اجوبۃ مسائل و رسائل فی مختلف فنون المعرفۃ، تصحیح: سید محمدمهدی بن سید حسن موسوی خرسان، قم، دلیل ما، 1429ھ۔۔ شهید ثانی، زین الدین بن علی، روض الجنان فی شرح ارشاد الاذهان، قم، دفتر نشر اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1402ھ۔۔فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، التنقیح الرائع لمختصر الشرائع، تصحیح: سید عبداللطیف حسینی کوه‌کمری، قم، انتشارات کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، 1404ھ۔۔مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، اردن، مؤسسۃ الیمامۃ الحفیہ، 1418ھ۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 77