مصائب
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہرگز حقیقت قران سے الگ نہ ہوئیں کیوں کہ اپ کی ذات رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی روایت کے رو سے عترت کا حصہ اور قران کے ہم پلؔہ ہے«۔۔۔۔ میں تمھارے درمیان کتاب خدا اور اپنی عترت چھوڑے جا رہا ہوں جو قیامت تک ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے»۔ (۱)
على بن الحسین بن موسى بن بابویه اور راویوں ایک گروہ سعد بن عبد اللَّه سے اور وہ حسن بن علىّ بن عبد اللَّه بن مغیره سے اور وہ عبّاس بن عامرسے اور وہ جابر مکفوف سے اور وہ أبى الصّامت سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابى عبد اللَّه [امام جعفر صادق] علیه السّلام سے سنا کہ حضرت نے فرمایا :
چکیده:جن مقامات پر رونے پر تاکید کی گئی وہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر رونا ھے، جو ایک عظیم عبادت ھے جس کا ثواب بھی عظیم اور روحانی دردوں کی دوا ھے اور انسان کو توبہ و مغفرت کے لئے تیار کرتا ھے نیز خداوندعالم کی رحمت واسعہ تک پھنچنے کا وسیلہ ھے۔