اللہ کی رحمت
رسول اكرم (صلی الله علیه و آله و سلم):
«عائِدُ المَريضِ يَخوضُ فِى الرَّحمَةِ»
مریض کی عیادت کرنے والا، اللہ کی رحمت میں داخل ہوجاتا ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ رحمن و رحیم اور انسان بھی دوسروں پر رحم کرتا ہے، مگر اللہ کی رحمت اور انسان کی رحمت میں فرق ہے۔
خلاصہ: دعائے کمیل کے پہلے فقرے میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کو اس رحمت کا واسطہ دے رہے ہیں، اللہ کی رحمت دو طرح کی ہے جس کی وضاحت اس مضمون میں بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالی کی رحمت دو طرح کی ہے: رحمت رحمانیہ اور رحمت رحیمیہ، رحمت رحمانیہ عام ہے اور مومن و کافر کو شامل ہوتی ہے، لیکن رحمت رحیمیہ خاص ہے جو مومنین کو شامل ہوتی ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالی کے صفات ہر طرح کے نقص سے پاک و منزہ ہیں، جب انسان کسی پر رحمت کرتا ہے تو ہوسکتا ہے اس کے ساتھ نقص بھی پایا جائے، لیکن اللہ کی رحمت میں نقص نہیں ہے۔