حرام
بدکلامی اور گالی گلوج کی دین اسلام اور معصومین علیھم السلام نے شدید مذمت کی ہے اسی بنیاد پر معصوم اماموں نے اس عمل کی انجام دہی سے لوگوں کو منع کیا ہے اور بعض اوقات گالی گلوج کرنے والے انسان سے اپ نے قطع تعلق بھی فرمایا ہے ۔ [1] [2]
شراب شیطان کا بہترین حربہ اور انسان کی جانی دشمن ہے یہ روحانی ، جسمانی اور سماجی طور پر بھی انسان کو مکمل طور نقصان پہونچاتی ہے ، شراب اور الکحل نوشی کے بارے میں قران کا ارشاد ہے کہ « يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَيْسِرُ وَ الْأَنْصَابُ وَ الْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَ
کفار و مشرکین، مسلمانوں کے شہروں پر تسلط اور اسے اپنے اختیار میں لینے میں کوشاں ہیں تاکہ مسلمانوں کو اپنا غلام بنا کر رکھیں، انہوں نے رشوت خوری کی ترویج کو اس مقصد میں کامیابی کا بہترین و بنیادی طریقہ سمجھا ہے۔
امام صادق علیه السلام:
«آکِلُ الرِّبا لایَخْرُجُ مِنَ الدُّنْیا حَتّى یَتَخَبَّطَهُ الشَّیْطانُ»
ربا کھانے والا دنیا سے نہیں جائے گا مگر یہ کہ شیطان اسے پاگل کردے گا۔
(بحارالانوار، ج 103، ص 120، ح 30)
خلاصہ: قرآن مجید میں خداوند متعال نے مختلف آیتوں میں شراب پینے بہت تأکید کےساتھ مذمت فرمائی ہے۔