نہج البلاغہ
امام علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو خطاب کرتے ہوئے کہا: «... وَلَا تَعْجَلَنَّ إِلَى تَصْدِيقِ سَاعٍ فَإِنَّ السَّاعِيَ غَاشٌّ، وَإِنْ تَشَبَّهَ بِالنَّاصِحِينَ...»
«چغل خور کی تصدیق میں عجلت سے کام نہ لو کہ چغل خور ہمیشہ خیانت کار ہوتا ہے چاہے وہ مخلصین ہی کے بھیس میں کیوں نہ آئے» ۔
امیر المومنین (علیہ السلام)
«أَشَدُّ الذُّنُوبِ، مَا اسْتَخَفَّ بِهَا صَاحِبُهُ»
(نهج البلاغه، حکیمانہ کلمات 477)
سخت ترین گناہ وہ ہے جسے انجام دینے والا حقیر سمجھے۔
امیرالمومنین (علیه السلام):
«فَرَکِبَ بِهِمُ الزَّلَلَ، وَ زَيَّنَ لَهُمْ الْخَطَل»
[شیطان نے] اپنے دوستوں کو لغزشوں کے سواری پر سوار کردیا ہے اور گمراہی اور انحراف کو ان کے لئے زینت دے رکھی ہے۔
(نهج البلاغه، خطبه 7)
امیرالمومنین (علیه السلام):
«اتَّخَذُوا الشَّيْطَانَ لأَمْرِهِمْ مِلَاكاً واتَّخَذَهُمْ لَه أَشْرَاكاً ...»
(نهج البلاغه، خطبه 7)
ان لوگوں نے شیطان کو اپنے امور کا معیار بنالیا ہے اور شیطان نے انہیں اپنا آلہ کار قرار دے دیا ہے۔
امیرالمومنین (علیه السلام):
«... وَ مَسَاجِدُهُمْ يَوْمَئِذٍ عَامِرَةٌ مِنَ الْبِنَاءِ، خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى...»
اور ان کی مسجدیں اس دن [آخر الزمان] میں عمارت کے حوالہ سے آباد اور ہدایت کے حوالہ سے ویران ہوں گی۔۔۔
(نهج البلاغه، حکیمانہ کلمات 369)
امیرالمومنین (علیه السلام):
«يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى فِيهِمْ مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ وَ مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ...»
(نهج البلاغه، حکیمانہ کلمات 369)
امیرالمومنین (علیه السلام):
«وَ اعْمَلُوا فِي غَيْرِ رِيَاءٍ وَ لَا سُمْعَةٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَعْمَلْ لِغَيْرِ اللَّهِ يَكِلْهُ اللَّهُ [إِلَى مَنْ] لِمَنْ عَمِلَ لَهُ...»
(نهج البلاغه، خطبه 7)
امیرالمومنین علیہ السلام:
«اسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَةِ»
صدقہ کے ذریعہ، رزق کے نازل ہونے کو طلب کرو۔
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 132)
امیرالمومنین علیہ السلام:
«اذا أملقتم فتاجروا الله بالصدقه»
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 250)
جب تنگدست ہوجاؤ تو صدقہ کے ذریعہ، اللہ سے کاروبار کرو۔
امیر المومنین (علیہ السلام):
«فبادَرْتُكَ بالأدبِ قبلَ أن يَقْسُوَ قلبُكَ و يَشتغِلَ لُبّكَ ...»
تمہیں ادب سیکھانے میں جلدی کی اس سے پہلے کہ تمہارا دل سخت اور تمہارا ذہن مصروف ہوجائے۔
[نهج البلاغة: مکتوبات31]