مدد
ہر آن اور ہر لمحہ ہم خدا کی مدد کے محتاج ہیں اس بنیاد پر اگر ہم خدا کی مدد چاہتے ہیں تو ہمیں اسکے اوامر و نوہی پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔
پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ): جو کوئی کسی یتیم کی اسکے بے نیاز ہوجانے تک سرپرستی کریگا،پروردگار بدلے میں اس پر بہشت کو واجب قرار دے دیگا۔[بحار،۷۵،ص۱۰۰]
خلاصہ: خدا پر بھروسہ کرنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان کا ہر کام پورا ہونے لگتا ہے۔
مَنْ كٰانَ في حٰاجَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كٰانَ اللهُ فِي حٰاجَتِهِ؛”جو شخص خداوندعالم کی حاجت(۳۱) کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے“۔[بحار الانوار، ج51، ص331، ح 56۔]اس حدیث کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنے پدر بزگوار سے، انھوں نے سعد بن عبد اللہ سے، انھوں نے ابوالقاسم بن ابو حلیس (حابس) سے انھوں نے حضرت امام مھدی علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔ امام علیہ السلام نے حلیسی کے خلوص اور عام طور پر اس اخلاقی نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے: جو شخص خداوندعالم کی حاجت کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی کرتا ہے اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے۔
خلاصہ:روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ صرف اپنے لئے دعا مانگنا مکروہ ہے۔
خلاصہ: اسلام میں ایک مؤمن کو دوسرے مؤمن کا بھائی قرار دیا گیا ہے، اور ایک بھائی کے دوسرے بھائی پر بہت زیادہ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ احادیث کی روشنی میں اگر کوئی اپنی بھائی کی فکر میں نہ ہو، تو وہ اہل بیت(علییہم السلام) کی ولایت کو قبول نہیں کرتا۔