حضرت زینب>خطبہ حضرت زینب>کوفی اور زینب
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) کے مقصد کی تکمیل کے لئے ایک راستہ جو اختیار کیا، خطبہ کے ذریعے حقائق کو بیان کرنا تھا، ان خطبوں میں سے ایک کوفہ کے لوگوں کے سامنے خطبہ ہے جو آپ (سلام اللہ علیہا) نے حقائق کو کلامی محاسن کے ساتھ بیان کیا جس کا سننے والے پر گہرا اثر ہوتا ہے۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے کوفہ میں جو خطبہ دیا، اس کا پہلا جملہ جو حمد اور صلوات پر مشتمل ہے، اس کی اس مقالہ میں مختصر تشریح کی گئی ہے۔ جیسا کہ حمد صرف اللہ تعالی سے مختص ہے اور صلوات ناقص نہیں بھیجنی چاہیے بلکہ مکمل بھیجی جائے یعنی اللہم صل علی محمد و آل محمد۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) کوفہ میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کوفیوں کی چار بری صفات بیان کرکے ان کی مذمت کررہی ہیں جن پر ہمیں چاہیے کہ غور کریں، کہیں حالات کے بدل جانے سے یہ صفات ہمارے اندر جنم نہ لے لیں، کیونکہ اہل کوفہ کی ان صفات کی بنیاد پر مذمت ہوئی ہے تو جب یہ صفات یقینا قابل مذمت ہیں تو جس شخص میں یہ صفات آجائیں وہ شخص بھی یقیناً لائق مذمت بوگا۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے کوفہ میں جو خطبہ دیا اس خطبہ کے منظر اور ماحول سے کئی اہم نکات ماخوذ ہوتے ہیں۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) کوفیوں کی عہدشکنی کی وجہ سے ان کی مذمت کرتے ہوئے ان کو اس عورت سے تشبیہ دے رہی ہیں جس عورت کے مذمت آمیز کام جیسا کام کرنے سے منع کیا ہے، اس سے قرآن کریم یہ درس دینا چاہتا ہے کہ بیعت اور عہد کو مت توڑو، اور آنحضرتؑ اس تشبیہ کے ذریعہ یہ سمجھانا چاہ رہی ہیں کہ تم اہل کوفہ عہد شکن ہو۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے کوفہ میں جو خطبہ ارشاد فرمایا، اس کی تشریح و وضاحت لکھتے ہوئے اس فقرہ پر گفتگو ہورہی ہے کہ آنحضرتؑ نے کوفیوں کے منافقت بھرے گریہ کی مذمت کی اور ان کے گریہ کے نہ رک پانے کے لئے بددعا کی۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے کوفہ میں جو خطبہ ارشاد فرمایا، اس کی تشریح و وضاحت لکھتے ہوئے اس فقرہ پر گفتگو ہورہی ہے کہ آنحضرتؑ نے کوفیوں کی دھوکہ بازی اور عہدشکنی کی یاددہانی کی، فرمایا: "اے اہل کوفہ، اے دھوکہ دینے والو اور عہد توڑ دینے والو "