توسل اور وہابیت>تکفیری عقیدہ>وہابیت
توسل کے معنی يہ ہيں کہ تقرب الہی کے لئے کسی محترم مخلوق کو اپنے اور خدا کے درميان وسيلہ قرار ديا جائے۔
وہابی افکار و خیالات اس قدر اسلامی تعلیمات سے دور ہیں کہ وہ اسلامی تعلیمات کا سہارا لے کر اپنی خیالی تعلیمات کو اسلام کا جزء بنانا چاہتے ہیں جس سے ہوشیار رہنا ہر فرد مسلمان پر واجب و ضروری ہے۔
بڑے اہداف کے حصول کے لئے اسباب سے توسل ، ـ خواہ انسان کی مادی زندگی میں خواہ اس کی معنوی حیات میں- قدرتی اور منطقی اور عقلی نقطہ نظر سے بھی ایک پسندیدہ اور ضروری امر ہے اور مسلمین کی روش و سیرت میں بھی رائج رہا ہے۔ آٹھویں صدی ہجری سے قبل کوئی بھی مسلمان توسل کی جائز شرعی حیثیت میں شک و شبہہ روا نہیں رکھتا تھا۔ دور معاصر میں وہابیوں نے ابن تیمیہ کی پیروی کرتے ہوئے توسل کے بارے میں بعض شبہات و اعتراض پیدا کئے ہیں جنہیں تمام اہل تشیع اور اہل سنت کی غالب اکثریت نے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔