گذشتہ سے پیوستہ
رسم دنیا نبھاووں تو غیور ایرانی قوم اور صبور ملت تشیع اور اس کے عظیم رہبر کی بارگاہ عالی وقار میں اپنے کوتاہ قلم، پستہ قد عبارتیں اور ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو جوڑ توڑ کرکے تعزیتی پیغام کا سیاہ پرچم غم پیش کروں لیکن اگر نظام الہی، قضا و قدر حادثات کے دامن میں منصوبہ سازیوں کی باریکیاں پھر منزل عملی مین شہادت کی تکمیل کے راز سربستہ پر نظر ڈالوں تو تبریک و تہنیت پیش کرنے کو جی چاہتا ہے کہ کتنے خوش نصیب تھی وہ نفوس طیبہ جنھوں نے اپنے ملک و ملت اور تشیع کے وقار و عظمت کے لیے زمین ظہور کو ہموار کرنے کے لئے فضاووں کے راستہ طے کرتے ہوئے آغوش شہادت میں پناہ گزیں ہوگئے اور لبوں پر نغمہ آیت جلی ’’ وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ ؛ اور جو لوگ راہ خدا میں مارے گئے ہیں قطعاً انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس سے رزق پا رہے ہیں‘‘ ۔ (۱)
یا آیت ثانیہ کی تجلی کا عکس عکیس ’’ وَلَا تَقُولُواْ لِمَن يُقْتَلُ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمْوَٰتٌۢ ۚ بَلْ أَحْيَآءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ ؛ اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے ۔ (۲)
تمہیں حیات شہید کا شعور نہیں ہے اس کے لئے یہ موت نہیں بلکہ شہد کے شیریں جام ہیں جنہیں نوش کرنے کے بعد لبوں پر تبسم کی لکیر بکھر جاتی ہے خواہ عمر میں ششماہا ہی کیوں نہ ہو تیرہ برس کے تکلم کی تفسیر چھ ماہ کے لبوں سے ہونے لگے تو امت کو ’’ ولا تحسبن اور ولا تقولوا ‘‘ کے پیغام ابدی کو سمجھ لینا چاہئے ۔
کاش امت رموز قرآن سے آشنا ہوتی تو کتاب تبیان کا بیان مبین آئین حکومات اسلامیہ ہوتی مگر افسوس کے یہود و نصارٰی کے تلوے چاٹنے والے کعب الاحبار کے پرستار کیا جانیں کے شہادت کیا ہے اور تلاوت حقیقی قرآن مجید کیا ہے ۔
شھادت پروردگار عالم کی جانب سے اپنے عزیز بندوں کے لئے وہ عظیم تحفہ اور ہدیہ ہے کہ جو لاکھوں امتحانات کی گھڑیاں طے کرنے کے بعد بندے کو نصیب ہوتا ہے ، اگر ہم ایت اللہ رئیسی کی دنیاوی حیات کو دنیا پرستوں کی نظر سے دیکھیں تو بہت سارے گلہ مند اکٹھے مل جائیں گے لیکن اپ کی محبوبیت کا راز اس وقت فاش ہوگیا جس وقت انہوں نے پرودگار عالم کی جانب سے بھیجا ہوا جام شھادت نوش کرلیا اور پھر ابدی ہوگئے کہ جس کی ہر کسی کو تمنا ہے ، اپ کی تشییع جنازہ میں امڈی ہوئی بھیڑ نے کس طرح اپ کی قدر دانی کی وہ دنیا کے کیمروں کی نگاہوں میں ضبط ہے ۔
رب کریم سے دعا ہے کہ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل پر اجرجزیل عطا فرمائے- آمین یا رب العالمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورۃ آل عمران، آیت ۱۶۹ ۔
۲: قران کریم ، سورۃ البقرة، آیت ۱۵۴ ۔
Add new comment