الیکشن امیدواروں کی احساس ذمہ داری (۱)

Mon, 02/26/2024 - 09:21

تمام وہ افراد جنہوں نے خود کو الیکشن امیدوار کے عنوان سے پیش کیا ہے وہ اپنے اندر اس توانائی کا احساس کریں کہ اسلامی جمھوریہ ایران ، انقلاب اسلامی اور اسلامی نظام کے تمام مطالبات کو بخوبی پورا کرسکیں گے ، لوگوں کی اچھی طرح خدمت کریں گے اور  اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھائیں گے کیوں کہ ان کے دوش پر انقلاب ، نظام اسلامی اور عوام کی سنگین ذمہ داری سپرد کی گئی ہے ، لہذا جب وہ اس ذمہ داری کی سنگینی کا احساس کریں گے تو منتخب ہونے اور الیکشن میں جیتنے کے لئے ہرگز جھوٹ ، دروغ ، تہمت یا ووٹ خریدنے کی کوشش نہ کریں گے ۔

یقینا الیکشن اور پارلیمنٹ ممبرس کی فیلڈ میں اترنے والے افراد کو اگر اس بات کا احساس ہوجائے کہ وہ کس اہم منصب کے لئے منتخب کئے جارہے ہیں اور کتنی اہم ذمہ داری ان کے دوش پر ارہی ہے تو وہ ہرگز اس عہدے کو اپنے دنیاوی منافع کی دستیابی کے لئے استعمال نہ کریں گے بلکہ اسے خداوند متعال اور لوگوں کی امانت سمجھیں گے جو ان کے دوش پر رکھی گئی ہے ۔

مولائے متقیان حضرت امام علی علیہ السلام نے آذربایجان کے گورنر کو تحریر کردہ خط میں لکھا کہ : «وَ إِنَّ عَمَلَكَ لَيْسَ لَكَ بِطُعْمَةٍ وَ لَكِنَّهُ فِي عُنُقِكَ أَمَانَةٌ وَ أَنْتَ مُسْتَرْعًى لِمَنْ فَوْقَكَ لَيْسَ لَكَ أَنْ تَفْتَاتَ فِي رَعِيَّةٍ وَ لَا تُخَاطِرَ إِلَّا بِوَثِيقَةٍ وَ فِي يَدَيْكَ مَالٌ مِنْ مَالِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ أَنْتَ مِنْ خُزَّانِهِ حَتَّى تُسَلِّمَهُ إِلَيَّ وَ لَعَلِّي أَلَّا أَكُونَ شَرَّ وُلَاتِكَ لَكَ وَ السَّلَامُ»[۱]

«تمھارے لئے حکومت لقمہ نہیں ہے بلکہ امانت ہے جو تمھارے دوش پر ہے ، تم سے مطالبہ ہے کہ تم اپنے مافوق کے حکم کی اطاعت کرو ، تمہیں اس بات کوئی حق نہیں ہے کہ رعایا کے امور میں اپنی مرضی کے مطابق عمل کرو بلکہ اپنے مافوق سے دریافت ہونے والے احکامات کے سوا کچھ بھی انجام نہ دو ، خداوند متعال کا مال و سرمایہ تمھارے اختیار میں ہے اور تم اس کے خزانہ داروں میں سے ہو تاکہ اسے اس تک پہنچا سکو ، امید ہے کہ میں تمھارے لئے بدترین والیوں میں سے نہ ہوں گا ، والسلام» ۔

 

الیکشن امیدواروں کے اندر خود اس بات کا احساس ہونا چائے کہ جب تک خود کو حکومتی مناصب کے لائق نہ سمجھے ہرگز الیکشن امیداور نہ بنیں کیوں کہ جو حکومتی مناصب کا اہل نہ ہو اور اس منصب تک پہنچنے کے بعد بخوبی اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرسکتا ہو ، وہ اپنے دوش پر ذمہ داری نہ لے ، جیسا کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : «اِنَّ الرّياسَةَ لا تَصْلَحُ اِلاّ لِأهْلِها، فَمَنْ دَعاالنّاسَ اِلى نَفْسِهِ وَفيهِمْ مَنْ هُوَ اَعْلَمُ مِنْهُ لَمْ يَنْظُرِاللّه ُ اِلَيْهِ يَوْمَ القيامَةِ»[۲]« منصب و ریاست بجز اس کے اہل کے مناسب نہیں ہے ، لہذا اگر کوئی لوگوں کو اپنی طرف دعوت دے جب کہ معاشرہ اور سماج میں اس سے بھی بہتر لوگ موجود ہوں تو خداوند متعال قیامت کے دن اس کی جانب نگاہ نہیں کرے گا » ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: نهج البلاغه، خطبه ۵ ۔

۲: الاختصاص، محمد بن محمد مفید، صفحه ۲۵۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57