غزہ میں شدید انسانی بحران اور غذائی قلت کا سامنا

Wed, 01/24/2024 - 09:52

اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری گوٹیرس نے کہا کہ : غزہ کے تمام رہائشی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور وہاں کی اکثریت شدید بھوک میں مبتلا ہے۔

غزہ میں خورد و نوش کی اشیاء ناپید ہو رہی ہیں جبکہ عالمی امداد بھی اسرائیلی دہشت گردی اور شدید محاصرہ کے باعث غزہ کے مظلوم عوام تک نہیں پہونچ پارہی ہے ، بچے خواتین اور ضعیف العمر افراد کی سالم غذا تک رسائی ناممکن ہورہی ہے اور ناسالم غذائی اشیاء پر بھی ان کی دسترسی کم ہوتی جارہی ہے کیونکہ غزہ تک غذا اور امداد پہونچنے کے تمام راستوں کو اسرائیل امریکا اور یورپی ممالک نے بند کر رکھا ہے اور ان وحشی ممالک کے شدید محاصرہ کے باعث غزہ کے مظلوم عوام ایک شدید انسانی بحران سے روبرو ہیں سب سے اہم غذائی بحران پیدا ہوگیا ہے۔

انتونیو گوٹیرس، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ : غزہ کے رہائشی بے سابقہ ویرانی ، تباہی اور بربادی کا سامنا کر رہے ہیں ، اور کسی بھی بہانہ کے ذریعہ اس کی توجیہہ نہیں کی جاسکتی۔

انہوں مزید کہا کہ : تقریبا پانچ لاکھ سے زیادہ افراد رفح کراسنگ پر موجود ہیں اور وہاں بھی غذا کی شدید قلت کے علاوہ بیماریاں پھیل رہی ہیں اور لوگ عجیب کسمپرسی میں زندگی گذار رہے ہیں۔

انہوں نے بعض ممالک کی جانب سے غزہ میں دوائیوں کی امداد پہونچنے کے لئے ثالثی کی پیشکش کا استقبال کیا کیونکہ محاصرہ کی شدت کے باعث کسی بھی طرح کی امداد کی ترسیل ناممکن ہوگئی ہے اور جو انسانی امداد غزہ پٹی میں پہونچ بھی رہی ہے وہ نہ کے برابر ہے۔

گوٹیرس نے کہا کہ غزہ کے لئے جانے والی امداد پر اسرائیل کی جانب سے سختی کا مظاہرہ ، شدید جانچ پڑتال اور اس کے بعد اکثر ضروری اشیاء کو غزہ جانے سے روک دیتے ہیں۔

وحشی اسرائیلیوں نے غزہ کا اتنا شدید محاصرہ کر رکھا ہے کہ یہاں بسنے والے انسانوں کا رابطہ پوری دنیا سے قطع ہوگیا ہے اور غزہ میں کسی بھی قسم کی انسانی امداد نہیں پہونچ پارہی ہے اور ان تمام حالات کو دیکھنے کے بعد بھی تمام ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ اکثر بڑی طاقتیں اعلانیہ اور درپردہ اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں اور اس وحشی گری میں ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ : اب اسرائیلی قبضہ کو ختم ہونا چاہئے اور جنگ کے دائمی خاتمے کے لئے دونوں حکومتوں کو راہ حل ڈھونڈنا چاہئے۔

وحشی اور ظالم صہیونی حکومت اپنے وحشیانہ حملات کو مسلسل جاری رکھے ہوئے جبکہ ان حملات کے باعث فلسطینی وزارت صحت کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ بچے اور سات ہزار پانچ سو سے زائد خواتین ان اسرائیلی حملات میں جاں بحق ہوچکی ہیں۔

اس ادارہ کے ذریعہ پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا سات ہزار سے زیادہ فلسطینی ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن میں ستر فیصد بچے اور خواتین ہیں جو اس غاصب ظالم اور وحشی اسرائیلی ریاست کے حملات کے باعث مفقود ہیں اور ابھی تک ویران شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ابھی تک تقریبا پچیس ہزار پانچ سو سے زیادہ افراد غزہ میں لقمہ اجل بن چکے ہیں نیز پینسٹھ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔

اس پہلے اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ کو بچوں کے لئے سب سے خطرناک مقامات میں قرار دیا تھا اور اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ غزہ کی صورت حال بہت  پیچیدہ ہوگئی ہے اور اس خطرناک صورت حال کے باعث غزہ میں دس لاکھ بچوں کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

۱: https://www.farsnews.ir/news/14021103001237

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 12