دفاع ایک عقلی اور منطقی چیز ہے ، دوسروں کی حیوانیت اور حملے کے مقابل اپنا ، اپنی ناموس اور اپنے سرمایہ کا تحفظ ، بے دفاع افراد کی حمایت میں دشمن کے حملے کا جواب ، ہمیشہ تمام انسانوں کے قابل قبول رہا ہے ۔ اسرائیل اور اس جیسی خونخوار مزاج طاقتیں جو دنیا کے مختلف گوشہ میں مظلوموں کے خون سے ہولی کھلینے میں مصروف ہیں ان کے مقابل دفاع ہر انسان کا فطری ، سماجی اور دینی وظیفہ ہے ، اسرائیل ایک مدت سے مظلوم فلسطینیوں کا خون بہانے میں مصروف ہے پھر بھی کچھ تعصب پرست طاقتیں بھڑیا صفت اسرائیل کی جنایتوں اور قتل عام کو جائز اور مظلوم فلسطینیوں کے دفاع کو ناجائز بتاتے ہیں ۔ جبکہ اپنا ، اپنے خاندان کا اور اپنے مال و دولت کا دفاع ہر کسی کا فطری حق ہے اور اس دفاع میں اگر دشمن کا جانی اور مالی نقصان بھی ہوجائے تو عقلائے عالم اسے جائز سمجھتے ہیں , مگر افسوس اسلامی جمھوریہ ایران اور بعض اسلامی ممالک کے سوا زیادہ تر اسلامی ممالک اور غیر اسلامی طاقتوں نے اسرائیل کی درندگی اور حیوانیت کے مقابل فلسطین کو یک و تنہا چھوڑ دیا ہے مگر خدا کا وعدہ سچا اور حق ہے کہ یہ زمین کمزروں کا ورثہ ہے ۔
Add new comment