فلسفہ اربعین اور اس عدد کے اسرار و رموز کے سلسلے میں کثیر اور لاتعداد روایات نقل ہوئی ہیں ، تاریخ کے ائینہ میں ہم اگر انبیاء و آئمہ و اوصیاء کی زندگی پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ ان کے ولادت و وفات یا شهادت کے ایام تو منائے جاتے ہیں لیکن چہلم کسی کا نہیں منایا گیا، فقط سید الشهداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے لئے چہلم منایا گیا یا یوں کہا جائے کہ چہلم کا اغاز اپ کی شھادت سے ہی ہوا ۔
شیخ طوسی (رہ) نے صفوان جمال کے توسط سے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے زیارتِ اربعین نقل فرمائی ہے ، اس دن اس زیارت کا پڑهنا مستحب ہے ، اس زیارت کے فقرے یوں ہیں : "السلام علی ولی الله و حبیبه، السلام علی خلیل الله و نجیبه، السلام علی صفی الله و ابن صفیه...، الی آخر ۔۔۔ (۱)
علمائے کا کہنا ہے کہ اس زیارت کی سند موثق و معتبر ہے کیونکہ اس مطلب کو قرنِ پنجم کے انتہائی معتبر عالم دین یعنی شیخ طوسی(رہ) نے نقل کیا ہے ، گیارہویں امام حسن عسکرى علیہ السلام نے زیارت اربعین کو ایمان کی نشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دیا ہے ، اپ نے فرمایا : «عَلاماتُ المؤمنِ خَمسٌ: صَلَواتُ إحدي و خَمسينَ، و زيارةُ الأربعينَ، و التَّخَتُّم بِاليَمينِ، و تَعفيرُ الجَبينِ، و الجَهْرُ بِبسم اللهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ ؛ مومن کی پانچ نشانیاں ہیں کہ ایک : ۵۱ رکعت پڑھنا ، دوسرے : حضرت سيّد الشّهداء امام حسین عليہ السّلام کی زيارت اربعين پڑھنا ، تین : داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننا ، چار : خاک پر پیشانی رکھنا ، اور پانچ : در نماز جهريّہ یعنی صبح، مغرب و عشاء کی نماز میں بسم الله الرّحمن الرّحيم ، بلند کہنا» ۔ (۲)
جی ہاں یہ زیارت اربعین ہی ہے جو خالص مومن کو دوسروں سے جدا کرتی ہے، اہلبیت علیہ السلام کے دوستوں کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے اور یہ ایامِ حسینی ہی ہیں ، یہ اربعینِ حسینی ہی ہے جس کو زندہ رکهنے سے ہم بهی زندہ ہیں، اور مومن واقعی وہی ہے جو حسین علیہ السلام کی نہضت کو زندہ رکهے، اور اسکی قدردانی، هدف اور شرکت میں کوتاہی نہ کرے۔
مجالس اور امام حسین علیہ السلام کی عزاداری دنیا کے کانوں تک پیغام پہنچانے کا ، دین اسلام کی خدمت ، اسلامی معارف سے دنیا کو روشناس کرانے کا ، جوانوں اور نوجوانوں کی ہدایت کا اور معاشرہ کو اسلامی بنانے کا بہترین وسیلہ ہیں ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: تہذیب الاحکام، طوسی ج ۶، ص ۱۱۳۔
۲: إقبال الأعمال، ج ۳، ص ۱۰۰؛ و عوالی اللئالی، ج ۴، ص ۳۷ ؛ و مصباح المتهجّد ج ۳، ص ۷۳۰ (في فضيلة زيارة الأربعين) ۔
۳: عاشورا امام خمینی کی نظر میں ص ۱۶ ۔
Add new comment