صدقہ اور باطنی طھارت

Sun, 06/11/2023 - 08:59

قران کریم نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے وسیلہ لوگوں کے انفاق اور خدا کی راہ میں دیئے گئے مال کو وصول کرنے کو ، ان کی باطنی طھارت کا سبب شمار کیا ہے ۔

پروردگار عالم نے اپنے حبیب رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں سے صدقہ اور انفاق وصول کریئے اور ان کے حق میں دعائیں کریئے ، قران کریم نے اس مطلب کو اس طرح بیان کیا ہے کہ « ان کے مال سے صدقہ اور انفاق وصول کرو تاکہ اس کے وسیلے وہ پاک و پاکیزہ ہوجائیں اور ان کے حق میں دعا کرو کیوں کہ ان کے حق میں اپ کی دعا ان کے سکون کا سبب ہے ، یقینا خداوند سننے والا ہے» ۔ (۱)  

اس حوالے سے کہ انسان دنیا میں محنتیں کرکے دولت اکٹھا کرتا ہے ممکن ہے یہ چیز اسے دولت و ثروت سے وابستہ کردے اور اس کا دولت خاص قبلی لگاو اور رابطہ بن جائے لہذا پروردگار عالم نے انسانوں کو انفاق اور صدقہ دینے کی خاص تاکید کی تاکہ مال و دولت سے ان کے قلبی لگاو اور ان کی وابستگی ختم کرسکے کیوں کہ جب تک انسان دنیا میں موجود چیزوں سے دوری نہ اپنائے اور ان سے اظھار بے نیازی نہ کرے ھرگز معنویت کے اعلی مقامات تک نہیں پہنچ سکتا اور خدا کی معرفت جو گراں ترین اور قیمتی گوہر ہے اسے نصیب نہیں ہوسکتی ۔

خداوند متعال نے قران کریم میں ارشاد فرمایا : «جو چیز زمین پر ہے ہم نے اسکو زمین کے لئے زینت بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے» ۔ (۲) ایک دوسری ایت شریفہ میں بھی یوں ارشاد فرمایا : «مال دولت اور اولاد دنیا کی زندگی کی زینت ہیں» ۔ (۳)

ان دو ایات کے مطابق خداوند متعال نے عمدا انسانوں کی نگاہوں میں مال و دولت اور اولاد کو زینت قرار دیا تاکہ انہیں ازما سکے کہ وہ معنویت کے اعلی درجہ تک پہنچنے کے لئے کس مقدار میں کوشش کرتے ہیں اور کس مقدار میں دنیاوی چیز سے خود کو دور کر سکتے ہیں ، ان سے بے نیازی اور لاتعلقی کا اظھار کرسکتے ہیں ، اسی بنیاد پر رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وسیلہ صدقات اور انفاق وصول کئے جانے کو مومنین کی طھارت کا سبب بتایا گیا ہے ، لہذا اگر انسان انفاق کو اپنی موت کے بعد پر ڈال دے تو اس کا ثواب بہت کم ہوجاتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ توبہ ، ایت ۱۰۳ ۔

۲: قران کریم ، سورہ کهف ، ایت ۷ ۔

۳: قران کریم ، سورہ کهف ، ۴۶ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 20