روایات، معصومین علیہم السلام، مراجع اور بزرگان دین کے نزدیک شب برائت یعنی شب نیمہ شعبان، شب قدر کے بعد بہترین شب اور با فضیلت ترین شب شمار کی گئی ہے اس شب کے مختلف اور متعدد اعمال ہیں از جملہ ان میں سے ایک شب بیداری ہے ۔
شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کیا ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے شب نیمہ شعبان (شب برائت) کے سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو امام علیہ السلام نے فرمایا : « یہ شب (شب نیمہ شعبان ، شب برائت) شب قدر کے بعد با فضلیت ترین شب ہے ، اس شب میں بیکراں رحمتوں کا نزول ہوتا اور خداوند متعال اپنے بندوں کو اپنی بخشش اور کرم کے زیر سایہ قرار دیتا ہے ، لہذا اس شب میں خود کو خدا سے نزدیک کرنے کی کوشش کریں ، یہ وہ شب ہے جس کے لئے خداوند متعال نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے کہ کسی فقیر، محتاج اور مانگے والے کو اپنے در سے خالی ہاتھ نہ لوٹائے گا بشرطیکہ گناہ اور حرام چیز کی درخواست نہ کرے ۔
شب برائت کے مخصوص اعمال
شیخ عباس قمی نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں اس شب کے لئے ۱۵ اعمال کا تذکرہ کیا ہے اس مقام پر ہم اس کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔
۱: غسل
شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں تحریر کرتے ہیں کہ اس شب میں غسل کرنا گناہوں میں کمی کا سبب ہے ۔
۲: شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار
شیخ عباس قمی فرماتے ہیں کہ اس شب میں شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار انجام دے جیسا کہ امام زین العابدین علیہ السلام اور دیگر معصوم امام علیہم السلام انجام دیا کرتے تھے ، روایت میں موجود ہے کہ اس شب ، شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار میں مصروف رہنے والے کا دل اس دن زندہ رہے گا جس دن سارے دل مردہ ہوں گے ۔
۳: حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت
شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں شب نیمہ شعبان (شب برائت) میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت اس شب کے با فضلیت اور بہترین اعمال میں سے ہے اور گناہوں کی بخشش کا سبب ہے ، نیز جسے یہ پسند ہو کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار (۱۲۴۰۰۰) پیغمبروں سلام اللہ علیہم اس سے مصاحفہ کریں وہ اس شب امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ۔
شیخ عباس قمی نے زیارت امام حسین علیہ السلام کی کمترین حد تحریر کرتے ہوئے لکھا جو لوگ کربلائے معلی نہیں پہنچ سکتے ہیں وہ اپنے گھروں کی چھت پر جاکر دائیں اور بائیں دیکھے پھر اسمان کی جانب سراٹھا کر ان الفاظ میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھیں ۔
السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاللّٰه، السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰه وَبَرَکاتُهُ ، سلام ہو اپ پر اے ابا عبداللہ ، اپ پر خدا کی رحمت و برکت نازل ہو ۔
اپ تحریر کرتے ہیں کہ جو بھی اس طرح انحضرت علیہ السلام کی زیارت کرے گا اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا ۔
۴: دعائیں پڑھنا
الف: اس دعا کا پڑٖھنا جو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی زیارت کے برابر ہے ، شیخ عباس قمی نے سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے اس دعا کو نقل فرمایا ہے ۔
اللّٰهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا هٰذِهِ وَمَوْلُودِها وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِهَا، الَّتِی قَرَنْتَ إِلیٰ فَضْلِها فَضْلاً، فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً، لَامُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ، وَلَا مُعَقِّبَ لِآیاتِکَ، نُورُکَ الْمُتَأَ لِّقُ، وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیاءِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُهُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُهُ ، وَالْمَلائِکَةُ شُهَّدُهُ، وَاللّٰهُ ناصِرُهُ وَمُؤَیِّدُهُ، إِذا آنَ مِیعادُهُ، وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُهُ، سَیْفُ اللّٰهِ الَّذِی لَا یَنْبُو، وَنُورُهُ الَّذِی لَایَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لَایَصْبُو، مَدارُ الدَّهْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاةُ الْأَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِهِ، وَوُلاةُ أَمْرِهِ وَنَهْیِهِ؛
اللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَیٰ خاتِمِهِمْ وَقائِمِهِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِهِمْ . اللّٰهُمَّ وَأَدْرِکْ بِنا أَیَّامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیامَهُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَنْصارِهِ، وَاقْرِنْ ثارَنا بِثارِهِ، وَاکْتُبْنا فِی أَعْوانِهِ وَخُلَصائِهِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِهِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِهِ غانِمِینَ، وَبِحَقِّهِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوءِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُهُ عَلَیٰ سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَیٰ أَهْلِ بَیْتِهِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِهِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَهُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ.
ب: امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول دعا پڑھنا
ایک اور دعا جسے شب برائت میں پڑھنے میں کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ دعائے امام جعفر صادق علیہ السلام ہے کہ جسے امام علیہ السلام نے اسماعیل بن فضیل هاشمی کو تعلیم دیا تھا کہ وہ شب نیمہ شعبان کے اخری گھڑی میں اسے پڑھے ، وہ دعا یہ ہے :
اللّٰهُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیءُ الْبَدِیعُ، لَکَ الْجَلالُ، وَلَکَ الْفَضْلُ، وَلَکَ الْحَمْدُ، وَلَکَ الْمَنُّ، وَلَکَ الْجُودُ، وَلَکَ الْکَرَمُ، وَلَکَ الْأَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ، صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، فَإِنَّکَ فِی هٰذِهِ اللَّیْلَةِ کُلَّ أَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ، فَارْزُقْنِی وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ، فَإِنَّکَ قُلْتَ وَأَنْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ: ﴿وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهِ﴾ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ، وَ إِیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.
ج: شب نیمہ شعبان میں رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی دعا پڑھنا
شب نیمہ شعبان کے لئے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے دعا نقل ہوئی ہے جس پڑھنا بہت زیادہ ثواب رکھتا ہے ، وہ دعا یہ ہے :
اللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِهِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَهُونُ عَلَیْنا بِهِ مُصِیباتُ الدُّنْیا . اللّٰهُمَّ أَمْتِعْنا بِأَسْماعِنا وَأَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا أَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْهُ الْوارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثارَنا عَلَیٰ مَنْ ظَلَمَنا، وَانْصُرْنا عَلَیٰ مَنْ عادانا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیا أَکْبَرَ هَمِّنا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لَایَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.
د: دعائے کمیل پڑھنا
امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام نے شب نیمہ شعبان میں دعائے کمیل پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے اور روایت میں ہے کہ یہ دعا اسی شب میں وارد ہوئی ہے ۔
ھ: شیخ طوسی و کفعمی سے منقول دعا پڑھنا
شیخ طوسی و کفعمی علیہما الرحمۃ نے شب برائت یعنی نیمہ شعبان میں اس دعا کے پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید کی ہے وہ دعا یہ ہے :
إِلٰهِی تَعَرَّضَ لَکَ فِی هٰذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ، وَقَصَدَکَ الْقاصِدُونَ، وَأَمَّلَ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ الطّالِبُونَ، وَلَکَ فِی هٰذَا اللَّیْلِ نَفَحاتٌ وَجَوائِزُ وَعَطایا وَمَواهِبُ تَمُنُّ بِها عَلَیٰ مَنْ تَشاءُ مِنْ عِبادِکَ، وَتَمْنَعُها مَنْ لَمْ تَسْبِقْ لَهُ الْعِنایَةُ مِنْکَ، وَها أَنَا ذا عُبَیْدُکَ الْفَقِیرُ إِلَیْکَ الْمُؤَمِّلُ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ، فَإِنْ کُنْتَ یَا مَوْلایَ تَفَضَّلْتَ فِی هٰذِهِ اللَّیْلَةِ عَلَیٰ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ وَعُدْتَ عَلَیْهِ بِعائِدَةٍ مِنْ عَطْفِکَ فَصَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ الْخَیِّرِینَ الْفاضِلِینَ، وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْلِکَ وَمَعْرُوفِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ، وَصَلَّی اللّٰهُ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً إِنَّ اللّٰهَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ . اللّٰهُمَّ إِنِّی أَدْعُوکَ کَما أَمَرْتَ فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَ إِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیعادَ.
و: شیخ طوسی اور سید ابن طاووس سے منقول دعا پڑھنا
شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں شب برائت یعنی نیمہ شعبان کے اعمال کے سلسلہ میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ « نماز شب و شُفع کی تمام دو رکعت نمازوں اور نماز وتر کے بعد جس دعا کا شیخ طوسی و سید ابن طاووس نے تذکرہ کیا ہے اسے اس شب پڑھے ۔
۵: امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیهما السلام سے منقول نماز پڑھنا
ابویحیی صنعانی نے امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیهما السلام سے نقل کیا ہے اور وہ نماز یہ ہے :
چار رکعت نماز اس طرح پڑھو کہ ہر رکعت میں سوره «حمد» کے بعد «۱۰۰ مرتبہ» سوره «توحید» پڑھو اور نماز سے فارغ ہوکر اس دعا کو پڑھو :
اللّٰهُمَّ إِنِّی إِلَیْکَ فَقِیرٌ، وَمِنْ عَذابِکَ خائِفٌ مُسْتَجِیرٌ . اللّٰهُمَّ لَاتُبَدِّلِ اسْمِی، وَلَا تُغَیِّرْ جِسْمِی، وَلَا تَجْهَدْ بَلائِی، وَلَا تُشْمِتْ بِی أَعْدائِی، أَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقابِکَ، وَأَعُوذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِکَ، وَأَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ، جَلَّ ثَناؤُکَ أَنْتَ کَما أَثْنَیْتَ عَلَیٰ نَفْسِکَ وَفَوْقَ مَا یَقُولُ الْقائِلُونَ.
شیخ عباس قمی علیہ الرحمۃ نے اس شب کے اعمال میں ۱۰۰ رکعت نماز کی تاکید ہے ، اس طرح کہ ہر رکعت میں سورہ «حمد» کے بعد ۱۰ مرتبہ سورہ «توحید» پڑھے ۔
۶: نیمہ شعبان کے لئے حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول نماز پڑھنا
شیخ طوسی علیہ الرحمۃ نے کتاب «مصباح» میں روایت نقل کی ہے جس میں حضرت امام صادق علیہ السلام نے نیمہ شعبان کے سلسلہ میں نصیحت فرمائی ہے ۔
چھٹے امام حضرت صادق علیہ السلام نے ابویحی سے کہا : نماز عشاء کے بعد اس طرح دو رکعت نماز ادا کرو کہ پہلی رکعت میں سورہ «حمد» و سوره «کافرون» اور دوسری رکعت میں سوره «حمد» و سوره «توحید» پڑھو اور جب سلام دو تو «۳۳» مرتبہ «سُبْحانَ اللّٰهِ»، و «۳۳» مرتبہ «الْحَمْدُ لِلّٰهِ»، و «۳۴» مرتبہ «اللّٰهُ أَکْبَرُ»، کہو ۔
حضرت صادق علیہ السلام نے مزید فرمایا کہ نماز کے بعد اس دعا کو پڑھو «یَا مَنْ إِلَیْهِ مَلْجَأُ الْعِبادِ فِی الْمُهِمَّاتِ، وَ إِلَیْهِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ...» شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان اس دعا کو نقل کیا ہے ۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا پھر سجدہ میں جاکر کہو : «یا ربّ» «۲۰ مرتبہ»، «یا اللّه» «۷ مرتبہ»، «لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلّا بِاللّٰهِ» «۷ مرتبہ»، «مَا شاءَ اللّٰهُ» «۱۰ مرتبہ»، «لَاقُوَّةَ إِلّا بِاللّٰهِ» «۱۰ مرتبہ» پھر محمد و ال محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے دورد بھیجو اور خدا سے اپنی حاجتیں طلب کرو ۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : خدا کی قسم اس عمل کے بعد اگر بارش کے قطروں کے برابر بھی حاجتیں طلب کروگے تو خداوند متعال اپنی سخاوت اور اپنے لطف و کرم سے تمھاری حاجتیں پورا کرے گا ۔
۷: نماز جعفر طیار پڑھنا
آخر میں خداوند متعال کی بارگاہ میں دعا کے کہ ہم سب کو حضرت قائم المنتظرعجل الله تعالی فرجہ الشریف کے محبوں میں قرار دے ۔ التماس دعا
۸: طولانی سجدے کرنا ۔
نقل ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم شب برائت میں عایشہ کے گھر تھے ، جب رات ادھی ہوگئی تو حضرت بستر چھوڑ کر عبادت خدا میں مصروف ہوگئے ، جب عایشہ بیدار ہوئیں تو دیکھا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم بستر پر نہیں ہیں ، ان کے دل میں بھی دیگر خواتین کی طرح وسوسہ آیا اور انہوں نے سوچا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کسی اور زوجہ کے یہاں چلے گئے ہیں ۔
وہ بھی بستر سے اٹھیں اور چادر اوڑھی ، ایک ایک کمرے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تلاش کرنا شروع کیا ، ناگہاں دیکھا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک پیراہن میں لپیٹے جسم کے مانند سجدے کی حالت میں زمین پر پڑے ہیں ، وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے قریب گئیں اور کان لگا کر سنا تو حضرت سجدے کے عالم میں کہرہے تھے :
سَجَدَ لَکَ سَوادِی وَخَیالِی، وَ آمَنَ بِکَ فُؤادِی، هٰذِهِ یَدایَ وَمَا جَنَیْتُهُ عَلَیٰ نَفْسِی، یَا عَظِیمُ تُرْجیٰ لِکُلِّ عَظِیمٍ اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ فَإِنَّهُ لَایَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ إِلّا الرَّبُّ الْعَظِیمُ.
پھر حضرت نے اپنے سر کو سجدے سے اٹھایا اور دوبارہ سجدے میں جاکر ذکر کرنا شروع کیا : أَعُوذُ بِنُورِ وَجْهِکَ الَّذِی أَضاءَتْ لَهُ السَّماواتُ وَالْأَرَضُونَ، وَانْکَشَفَتْ لَهُ الظُّلُماتُ، وَصَلَحَ عَلَیْهِ أَمْرُ الْأَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ مِنْ فُجْأَةِ نَقِمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ، وَمِنْ زَوالِ نِعْمَتِکَ . اللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی قَلْباً تَقِیّاً نَقِیّاً وَمِنَ الشِّرْکِ بَرِیئاً لَاکافِراً وَلَا شَقِیّاً.
پھر حضرت نے اپنے دونوں رخساروں کو خاک پر رکھ کر کہنا شروع کیا : عَفَّرْتُ وَجْهِی فِی التُّرابِ وَحُقَّ لِی أَنْ أَسْجُدَ لَکَ.
آنحضرت نے عایشہ کو خطاب کرکے کہا کہ تمھیں نہیں معلوم اج کی شب کونسی شب ہے ؟ اج کی شب ، شب نیمہ شعبان ہے ، اس شب روزی تقسیم ہوتی ہے ، لوگوں کی موت کا دن معین کیا جاتا ہے ، حج جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں ، خدا قسم اج کی شب خداوند متعال قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی کہیں زیادہ اپنی مخلوقات کو بخشتا ہے ، اج کی شب خداوند متعال آسمان سے سرزمین مکہ کی جانب فرشتے نازل کرتا ہے ۔
۹: ۱۰۰ مرتبہ «سُبْحانَ اللّٰه» و «الحَمْدُ للّٰه» و «لَا إِلٰهَ إلَّااللّٰه» و «اللّٰه أَکْبَر» کہنا
خداوند متعال اس ذکر کے کرنے والے کی تمام گناہوں کو بخش دے گا اور دنیا و اخرت کی تمام حاجتوں کو برلائے گا ۔
آخر میں خداوند متعال کی بارگاہ میں دعا کے کہ ہم سب کو حضرت قائم المنتظرعجل الله تعالی فرجہ الشریف کے محبوں میں قرار دے ۔ التماس دعا
Add new comment