۳: حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت
شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں شب نیمہ شعبان (شب برائت) میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت اس شب کے با فضلیت اور بہترین اعمال میں سے ہے اور گناہوں کی بخشش کا سبب ہے ، نیز جسے یہ پسند ہو کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار (۱۲۴۰۰۰) پیغمبروں سلام اللہ علیہم اس سے مصاحفہ کریں وہ اس شب امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ۔
شیخ عباس قمی نے زیارت امام حسین علیہ السلام کی کمترین حد تحریر کرتے ہوئے لکھا جو لوگ کربلائے معلی نہیں پہنچ سکتے ہیں وہ اپنے گھروں کی چھت پر جاکر دائیں اور بائیں دیکھے پھر اسمان کی جانب سراٹھا کر ان الفاظ میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھیں ۔
السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاللّٰه، السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰه وَبَرَکاتُهُ ، سلام ہو اپ پر اے ابا عبداللہ ، اپ پر خدا کی رحمت و برکت نازل ہو ۔
اپ تحریر کرتے ہیں کہ جو بھی اس طرح انحضرت علیہ السلام کی زیارت کرے گا اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا ۔
۴: دعا پڑھنا ، جو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی زیارت کے برابر ہے ، شیخ عباس قمی نے سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے اس دعا کو نقل فرمایا ہے ۔
اللّٰهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا هٰذِهِ وَمَوْلُودِها وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِهَا، الَّتِی قَرَنْتَ إِلیٰ فَضْلِها فَضْلاً، فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً، لَامُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ، وَلَا مُعَقِّبَ لِآیاتِکَ، نُورُکَ الْمُتَأَ لِّقُ، وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیاءِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُهُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُهُ ، وَالْمَلائِکَةُ شُهَّدُهُ، وَاللّٰهُ ناصِرُهُ وَمُؤَیِّدُهُ، إِذا آنَ مِیعادُهُ، وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُهُ، سَیْفُ اللّٰهِ الَّذِی لَا یَنْبُو، وَنُورُهُ الَّذِی لَایَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لَایَصْبُو، مَدارُ الدَّهْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاةُ الْأَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِهِ، وَوُلاةُ أَمْرِهِ وَنَهْیِهِ؛
اللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَیٰ خاتِمِهِمْ وَقائِمِهِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِهِمْ . اللّٰهُمَّ وَأَدْرِکْ بِنا أَیَّامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیامَهُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَنْصارِهِ، وَاقْرِنْ ثارَنا بِثارِهِ، وَاکْتُبْنا فِی أَعْوانِهِ وَخُلَصائِهِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِهِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِهِ غانِمِینَ، وَبِحَقِّهِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوءِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُهُ عَلَیٰ سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَیٰ أَهْلِ بَیْتِهِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِهِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَهُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ.
۵: امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول دعا پڑھنا
ایک اور دعا جسے شب برائت میں پڑھنے میں کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ دعائے امام جعفر صادق علیہ السلام ہے کہ جسے امام علیہ السلام نے اسماعیل بن فضیل هاشمی کو تعلیم دیا تھا کہ وہ شب نیمہ شعبان کے اخری گھڑی میں اسے پڑھے ، وہ دعا یہ ہے :
اللّٰهُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیءُ الْبَدِیعُ، لَکَ الْجَلالُ، وَلَکَ الْفَضْلُ، وَلَکَ الْحَمْدُ، وَلَکَ الْمَنُّ، وَلَکَ الْجُودُ، وَلَکَ الْکَرَمُ، وَلَکَ الْأَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ، صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، فَإِنَّکَ فِی هٰذِهِ اللَّیْلَةِ کُلَّ أَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ، فَارْزُقْنِی وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ، فَإِنَّکَ قُلْتَ وَأَنْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ: ﴿وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهِ﴾ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ، وَ إِیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.
Add new comment