مولوی عبدالحمید کا درد دل ؛ سچ یا ڈھونگ (۱)

Thu, 11/10/2022 - 08:13

شھر زاہدان کے امام جمعہ مولوی عبد الحمید نے اس بار نماز جمعہ میں شھید ہونے والے افراد کے گھرانے سے ملاقات میں ایران میں تبعض اور اقلیتوں کے حقوق کی رعایت نہ کئے جانے کا شکوہ اور گلایہ کیا، ہم بھی اپنی اس تحریر میں مظلوم اور شھید گھرانے سے اپنی ھمدردی کا اظھار کرتے ہوئے شھر زاہدان کے امام جمعہ محترم مولوی عبد الحمید صاحب کے سامنے اپنی کچھ باتیں رکھتے ہیں :

۱: یقینا ظالم کی ظالمانہ حرکتوں کی مذمت اور مظلوم کی ہمراہی اسلام کی اساس اور بنیاد اور دین اسلام کا منشور ہے ، جب سرزمین عرب پر اسلام کا سورج طلوع ہوا تو اسلام نے سب سے پہلے امتیازی سلوک کی مخالفت کی اور "إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ" (۱) کا نارہ لگا کر کالے اور گورے ، مالک و غلام اور مرد و زن سب کے لئے یکساں حقوق کا اعلان کیا ، یہاں تک کہ جب مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے غلاموں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھے تو بہت سارے شاہانہ مزاج رکھنے والوں کے مزاج پر بار ہوا مگر آنحضرت (ص) نے بغیر توجہ کئے اپنے سیرت کو باقی رکھا اور اسے رائج کیا ۔

 مگر اس مقام پر جو چیز قابل توجہ ہے وہ کہ ھرگز ظالم اور مظلوم کی جگہ نہیں بدلنا چاہئے کیوں کہ اسلامی جمھوریہ ایران نے ہمیشہ سرزمین ایران میں مقیم اقلیتوں کے حقوق کی مکمل مراعات کی ہے اور انہیں بہترین امکانات و سائل فراہم کئے ہیں ، ہم اس مقام پر زاھدان کے امام جمعہ محترم مولوی عبد الحمید صاحب کے حضور میں ایک سوال رکھتے ہیں سعودیہ عربیہ میں میں ہونے والے شیعوں کے قتل عام کو بھی کبھی تنقیدی اور اعتراض آمیز نگاہوں سے دیکھا ہے ؟ اور کیا سعودیہ کے مظلوم کے شیعوں کی حمایت ہے ، جبکہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی حدیث ہے کہ " وَ مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يُنادى يا لَلْمُسْلِمينَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ " جو کسی مسلمان کی مدد کے لئے آواز سنے اور اس کی فریاد رسی نہ کرے تو مسلمان نہیں ہے ۔

جاری ہے ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ حجرات ، ایت ۱۳ ۔

۲: کلینی ، اصول كافى، ج ۲، ص ۱۶۴، ح ۵ ۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 42