لالچ
امام امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں: اَزْرٰى بِنَفْسِهٖ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ، وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ كَشَفَ عَنْ ضُرِّهٖ، وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ اَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهٗ.(١) جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا وہ ذلت
اپنے نفس کو حرص و ہوس سے بچانا نہایت مشکل مرحلہ ہے کیونکہ نفس تو بس هل من مزید کی ہی صدا لگاتا ہے، پڑوسی کی زمین ہڑپ لینا رشتہ دار کے گھر پر ڈاکہ ڈالانا حرص و ہوس کے چند چھوٹے چھوٹے نمونے ہیں۔
امیرالمومنین علیه السلام:
«قَليلُ الطَّمَعِ يُفسِدُ كثيرَ الوَرَعِ»
تھوڑا طمع، بہت سارے تقوا کو تباہ کردیتا ہے۔
(ميزان الحكمه، ج6 ص491)
امام صادق علیہ السلام:
مَا أَقْبَحَ بِالْمُؤْمِنِ أَنْ تَكُونَ لَهُ رَغْبَةٌ تُذِلُّهُ
مومن کے لئے کتنا برا ہے کہ ایسا لالچ کرے جس سے اسے ذلت اٹھانا پڑے
(اصول كافى ج4، ص9، رواية 1)
امام صادق عليہ السلام:جو بھی طالب ریاست ہوا،وہ ہلاک ہوا۔(ميزان الحكمہ جلد 4 صفحه 310)