دوشنبہ کا دن حضرت امام حسن مجتبی اور امام حسین علیہما السلام سے منصوب ہے لہذا اس دن کے مخصوص اعمال و دعاوں کے ساتھ ساتھ ان دونوں اماموں کی مخصوص زیارت بھی پڑھنے تاکید کی گئی ہے۔
متعدد روایتوں میں ذکر ہوا ہے کہ دوشنبہ اور پنجشنبہ (سموار اور جمعرات) کے دن انسانوں کے اعمال مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور ائمہ طاھرین علیھم السلام کی خدت میں پیش کئے جاتے ہیں ، لہذا بہتر ہے کہ انسان ان دو روز کے اخر میں اپنے اعمال کا حساب و کتاب کرے اور اپنے برے اعمال و گناہوں پر استغفار کرے ۔
ﻛﺘﺎﺏ ﺟﻤﺎﻝ ﺍلاﺳﺒﻮﻉ کی ساتویں فصل میں آیا ہے کہ دوشنبہ کے دن کی اہمیت اس لئے زیادہ ہے کہ اس دن خدا ، رسول (ص) اور اس کے اولیاء و اوصیاء (ع) کی خدمت میں انسان کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور روایت کے مطابق، اعمال پیش کرنے کا وقت دن کا اخری حصہ ہے۔
لہذا جو لوگ خدا ، رسول (ص) اور اماموں (ع) کی عظمت و بلندی کے قائل ہیں اور ان کا تہ دل سے احترام کرتے ہیں نیز اپنی بہ نسبت انہیں کبیدہ خاطر اور رنجیدہ بھی نہیں کرنا چاہتے ، بہتر ہے کہ اس دن کے ختم ہونے سے پہلے پہلے ایک مرتبہ اپنے اعمال کو بغور دیکھیں اور اپنے کئے دھرے کا حساب و کتاب کریں ۔
دوشنبہ مخصوص اعمال
۱: روزه رکھنا
رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی سیرت یہ تھی کہ اپ دوشنبہ اور پنجشنبہ (سموار اور جمعرات) کو روزہ رکھتے تھے۔
۲ : دوشنبہ کے دن کا ذکر
یا قاضیَ الحاجات "اے حاجتوں کو پورا کرنے والے"
یہ ذکر دوشنبہ (سموار) سے مخصوص ہے ، اس کا پڑھنا ، مال و دولت میں زیادتی کا سبب ہے ۔
۳: نماز
امام حسن عسکری (ع) نے ایک روایت میں فرمایا کہ جو کوئی بھی دوشنبہ کے روز دس رکعت نماز ادا کرے اور ہر رکعت میں سورہ حمد اور دس مرتبہ سورہ توحید (قل ھو اللہ احد) پڑھے تو قیامت کے دن خداوند متعال اسے نور عطا کرے گا جو اس کی تاریک راہوں کو نورانی کرے گا اور تمام بندے خدا کی اس عنایت پر رشک کریں گے ۔ (۱)
۴: اھل قبور(مردوں) کی زیارت
امیرالمؤمنین علی (ع) نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ اپنے مردوں کی زیارت کو جایا کرو کیوں کہ تمھارا ان کی زیارت کو جانا انہیں خوشحال کرتا ہے اور اپنے ماں باپ کی قبر پر بیٹھ کر اپنی حاجتیں مانگا کرو [کہ قبول ہوتی ہیں ]۔ (۲)
۵: دوشنبہ سے مخصوص دعا کا پڑھنا
۶. امام حسن (ع) کی زیارت کا پڑھنا
۷. امام حسین (ع) کی زیارت کا پڑھنا
۸. دوشنبہ سے مخصوص تسبیح کا پڑھنا
دوشنبہ سے مخصوص دعا کا پڑھنا
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی لَمْ یُشْهِدْ أَحَداً حِینَ فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ
وَ لاَ اتَّخَذَ مُعِیناً حِینَ بَرَأَ النَّسَمَاتِ
لَمْ یُشَارَکْ فِی الْإِلَهِیَّةِ وَ لَمْ یُظَاهَرْ فِی الْوَحْدَانِیَّةِ
کَلَّتِ الْأَلْسُنُ عَنْ غَایَةِ صِفَتِهِ وَ الْعُقُولُ عَنْ کُنْهِ مَعْرِفَتِهِ
وَ تَوَاضَعَتِ الْجَبَابِرَةُ لِهَیْبَتِهِ وَ عَنَتِ الْوُجُوهُ لِخَشْیَتِهِ وَ انْقَادَ کُلُّ عَظِیمٍ لِعَظَمَتِهِ
فَلَکَ الْحَمْدُ مُتَوَاتِراً مُتَّسِقاً وَ مُتَوَالِیاً مُسْتَوْسِقاً (مُسْتَوْثِقاً)
وَ صَلَوَاتُهُ عَلَی رَسُولِهِ أَبَداً وَ سَلاَمُهُ دَائِماً سَرْمَداً
اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَوَّلَ یَوْمِی هَذَا صَلاَحاً وَ أَوْسَطَهُ فَلاَحاً وَ آخِرَهُ نَجَاحاً
وَ أَعُوذُ بِکَ مِنْ یَوْمٍ أَوَّلُهُ فَزَعٌ وَ أَوْسَطُهُ جَزَعٌ وَ آخِرُهُ وَجَعٌ
اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْتَغْفِرُکَ لِکُلِّ نَذْرٍ نَذَرْتُهُ وَ کُلِّ وَعْدٍ وَعَدْتُهُ وَ کُلِّ عَهْدٍ عَاهَدْتُهُ ثُمَّ لَمْ أَفِ بِهِ
وَ أَسْأَلُکَ فِی مَظَالِمِ عِبَادِکَ عِنْدِی فَأَیُّمَا عَبْدٍ مِنْ عَبِیدِکَ أَوْ أَمَةٍ مِنْ إِمَائِکَ
کَانَتْ لَهُ قِبَلِی مَظْلِمَةٌ ظَلَمْتُهَا إِیَّاهُ فِی نَفْسِهِ أَوْ فِی عِرْضِهِ
أَوْ فِی مَالِهِ أَوْ فِی أَهْلِهِ وَ وَلَدِهِ أَوْ غِیبَةٌ اغْتَبْتُهُ بِهَا
أَوْ تَحَامُلٌ عَلَیْهِ بِمَیْلٍ أَوْ هَوًی أَوْ أَنَفَةٍ أَوْ حَمِیَّةٍ أَوْ رِیَاءٍ أَوْ عَصَبِیَّة
غَائِباً کَانَ أَوْ شَاهِداً وَ حَیّاً کَانَ أَوْ مَیِّتاً
فَقَصُرَتْ یَدِی وَ ضَاقَ وُسْعِی عَنْ رَدِّهَا إِلَیْهِ وَ التَّحَلُّلِ مِنْهُ
فَأَسْأَلُکَ یَا مَنْ یَمْلِکُ الْحَاجَاتِ وَ هِیَ مُسْتَجِیبَةٌ لِمَشِیَّتِهِ وَ مُسْرِعَةٌ إِلَی إِرَادَتِهِ
أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
وَ أَنْ تُرْضِیَهُ عَنِّی بِمَا (بِمَ) شِئْتَ وَ تَهَبَ لِی مِنْ عِنْدِکَ رَحْمَةً
إِنَّهُ لاَ تَنْقُصُکَ الْمَغْفِرَةُ وَ لاَ تَضُرُّکَ الْمَوْهِبَةُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اللَّهُمَّ أَوْلِنِی فِی کُلِّ یَوْمِ إِثْنَیْنِ نِعْمَتَیْنِ مِنْکَ ثِنْتَیْنِ سَعَادَةً فِی أَوَّلِهِ بِطَاعَتِکَ
وَ نِعْمَةً فِی آخِرِهِ بِمَغْفِرَتِکَ یَا مَنْ هُوَ الْإِلَهُ وَ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ سِوَاهُ
امام حسن (ع) کی مخصوص زیارت
السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ
السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صِفْوَةَ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللَّهِ
السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صِرَاطَ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا بَیَانَ حُکْمِ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا نَاصِرَ دِینِ اللَّهِ ا
لسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَاالسَّیِّدُ الزَّکِیُّ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْبَرُّ الْوَفِیُ السَّلاَمُ عَلَیْک َأَیُّهَاالْقَائِمُ الْأَمِینُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْعَالِمُ بِالتَّأْوِیلِ
السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْهَادِی الْمَهْدِیُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الطَّاهِرُ الزَّکِیُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا التَّقِیُّ النَّقِیُّ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْحَقُّ الْحَقِیقُ
السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الشَّهِیدُ الصِّدِّیقُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَکَاتُهُ.
امام حسین (ع) کی مخصوص زیارت
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ
أَشْهَدُ أَنَّکَ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ وَ آتَیْتَ الزَّکَاةَ وَ أَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَ نَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ عَبَدْتَ اللَّهَ مُخْلِصاً وَ جَاهَدْتَ فِی اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ
حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ فَعَلَیْکَ السَّلاَمُ مِنِّی مَا بَقِیتُ وَ بَقِیَ اللَّیْلُ وَ النَّهَارُ وَ عَلَی آلِ بَیْتِکَ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ أَنَا یَا مَوْلاَیَ مَوْلًی لَکَ
وَ لِآلِ بَیْتِکَ سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَکُمْ وَ حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَکُمْ مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَ جَهْرِکُمْ وَ ظَاهِرِکُمْ وَ بَاطِنِکُمْ لَعَنَ اللَّهُ أَعْدَاءَکُمْ مِنَ الْأَوَّلِینَ وَ الْآخِرِینَ
وَ أَنَا أَبْرَأُ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی مِنْهُمْ یَا مَوْلاَیَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ یَا مَوْلاَیَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ هَذَا یَوْمُ الْإِثْنَیْنِ وَ هُوَ یَوْمُکُمَا وَ بِاسْمِکُمَا وَ أَنَا فِیهِ ضَیْفُکُمَا
فَأَضِیفَانِی وَ أَحْسِنَا ضِیَافَتِی فَنِعْمَ مَنِ اسْتُضِیفَ بِهِ أَنْتُمَا وَ أَنَا فِیهِ مِنْ جِوَارِکُمَا فَأَجِیرَانِی فَإِنَّکُمَا مَأْمُورَانِ بِالضِّیَافَةِ وَ الْإِجَارَةِ فَصَلَّی اللَّهُ عَلَیْکُمَا وَ آلِکُمَا الطَّیِّبِینَ.(۳)
دوشنبہ کے دن کی مخصوص تسبیح
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
سُبْحانَ الْحَنَّانِ الْمَنَّانِ الْجَوَادِ، سُبْحانَ الْکَریمِ الأکْرَمِ، سُبْحانَ الْبَصیرِ العَلِیمِ، سُبْحانَ الْسَمِیعُ الْواسِعِ.
سُبْحانَ اللَّهِ عَلی اِقْبالِ النَّهارِ واِقْبالِ اللَّیْلِ، سُبْحانَ اللَّهِ عَلی اِدْبارِ النَّهارِ اِدْبارِاللَّیْلِ، لا اِلهَ اِلَّا اللَّهُ فِی آناءَ اللَّیْلِ آناءَالنَّهارِ.
وَلَهُ الْحَمْدُ وَالْمَجْدُ وَالْعَظَمةُ وَالْکِبرِیآءُ مَعَ کُلِّ نَفَسٍ وَکُلِّ طَرْفَةِ عَیْنٍ وَکُلِّ لَمْحَةٍ سَبَقت فی عِلْمِهِ، سُبْحانَکَ َدَدَ ذلِکَ.
سُبْحانَکَ زِنَةِ ذلِکَ وَمَا أحْصَی کِتابُکَ، سُبْحانَکَ زِنَةَ عَرْشِکَ، سُبْحانَکَ سُبْحانَکَ سُبْحانَ رَبِّنَا ذِی الْجَلالِ وَالْإِکْرامِ.
سُبْحانَ رَبِّنَا تَسْبِیحاً کَمَا یَنْبَغِیِ لِکَرَمِ وَجْهِهِ وَ عِزِّجَلالِهِ، سُبْحانَ رَبِّنَا تَسْبِیحاً مُقَدَّساً مُزَکَیًّ کَذلِکَ تَعَالی رَبُّنَا.
سُبْحانَ الْحَیِ الْحَلِیمِ، سُبْحانَ الَّذِی کَتَبَ عَلَی نَفْسِهِ الْرَّحْمَةَ، سُبْحانَ الَّذِی خَلَقَ ادَمَ وَأَخرَجَنَامِنْ صُلْبِهِ.
سُبْحانَ الَّذِی یُحْیِی الْأَمْواتَ وَیُمِیتُ الْأَحْیاءَ، سُبْحانَ مَنْ هُوَ حَلِیمٌ لَایَعْجَلُ، سُبْحانَ مَنْ هُوَ رَقِیبٌ لَایَغْفَلُ.
سُبْحانَ مَنْ هُوَ جَوَادٌ لَایَبْخَلُ، سُبْحانَ مَنْ هُوَ عَلِیمٌ لَایَجْهَلُ، سُبْحانَ مَنْ جَلَّ ثَنَآؤُهُ وَلَهُ الْمِدْحِةُ الْبَالِغَةُ فِی جَمِیعِ مَایُثْنَی عَلَیْهِ مِنَ الْمَجْدِ.
سُبْحانَ اللَّهِ الحَکِیمِ وَ صَلَّی اللَّهُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَالِهِ وَسَلَّمَ.(۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مفاتیح الجنان، شیخ عباس قمی، نمازهای ایام هفتہ
۲: وسائل الشیعة، باب ۵۷، ح ۵
۳: مفاتیح الجنان
۴: البلد الامین، کفعمی، ذکر تسابیح الایام
Add new comment