خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کے ایک فقرے کی مختصر وضاحت بیان کی جارہی ہے جس میں نبی اکرمؐ کی روح کے گرد ملائکۂ ابرار کا گھیرا ڈالنا بیان ہوا ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: "ثُمَّ قَبَضَهُ اللّهُ إلَيْهِ قَبْضَ رَأْفَةٍ وَ اخْتِيارٍ وَ رَغْبَةٍ وَ إيْثارٍ فَمُحَمَّد ٌ صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ مِنْ تَعَبِ ھَذِهِ الدّارِ فی راحَةٍ، قَدْ حُفَّ بِالْمَلائِكَةِ الأبْرارِ، وَ رِضْوانِ الرَّبِّ الْغَفّارِ، وَ مُجاوِرَةِ الْمَلِكِ الْجَبّارِ، صَلّی اللّهُ عَلی أبی نَبِيَّهِ، وَ أَمِينِه، وَ خِيَرَتِهِ مِنَ الْخَلْقِ وَ صَفِيِّهِ، وَالسَّلامُ عَلَيهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه "، "پھر اللہ نے آپؐ کی روح مہربانی اور اختیار اور رغبت اور (آخرت کو) ترجیح دینے کے ساتھ اپنی طرف قبض کی تو (اب) محمدؐ اس دنیا کی تکلیف سے سکون میں ہیں، یقیناً (آپؐ کی روح کے گرد) گھیرا ڈالا گیا نیک ملائکہ کے ذریعے، اور غفّار ربّ کی رضا کے ذریعے، اور مَلِک جبّار کی مجاورت کے ذریعے، اللہ کا درود ہو میرے باپ، اللہ کے نبی اور اس کے امین، اور مخلوق میں سے اس کے منتخب، اور اس کے برگزیدہ پر، اور ان پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں"۔ [احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳]
وضاحت:
قَدْ حُفَّ بِالْمَلائِكَةِ الأبْرارِ: جب رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی روح، اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جارہی تھی تو نیک ملائکہ نے روح کے گرد گھیرا ڈالا ہوا تھا۔
یہاں پر غور طلب نکتہ یہ ہے کہ ایسی بات وہ شخصیت کرسکتی ہے جو عام لوگوں کے علم سے بالاتر علم کی حامل ہو۔ اس بات کا مطلب یہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) جانتی ہیں، بلکہ آپؑ نے اللہ کے ابرار ملائکہ کو دیکھا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا احاطہ کیا ہوا تھا۔
گویا آپؑ اپنے اس بیان کے ذریعے یہ فرمانا چاہتی ہیں کہ ہماری معرفت اور معلومات، تم لوگوں کی معلومات جیسی نہیں ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اپنی رغبت کے ساتھ اس دنیا سے چل بسے اور ہم حتی یہ بھی جانتے ہیں کہ ملائکۂ ابرار نے آنحضرتؐ کا احاطہ کیے ہوئے آنحضرتؐ کی روح کو اللہ تعالیٰ کے مقام قرب کی طرف اوپر لے گئے۔
* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* ماخوذ از: رساترين دادخواهي و روشنگري (شرح خطبه فدکيه)، آیت اللہ مصباح یزدی، ج۱، ص۳۲۸۔
Add new comment