خلاصہ: ایمان ایک باطنی کیفیت کے نام ہے جس دل کے ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان اس کے ظاہری حواس کے ذریعہ کئی چیزوں کو سمجھتا ہے اور احساس کرتا ہے لیکن وہ چیزیں جو ظاہرنہیں ہیں وہ ان کو ظاھری حواس کے ذریعہ نہیں سمجھ سکتا، ممکن ہے کہ ظاھر حواس، باطنی اشیاء کو سمجھنے کے لئے مددگار ثابت ہوں لیکن ان کو پوری طریقے سے سمجھنے کے لئے باطنی اور فطری حواس کا ہونا ضروری ہے، وہ مسائل جن کو باطنی حواس کے ذریعہ سمجھا جاتا ہے وہ "ایمان" ہے۔
ایمان وہ کیفیت ہے جس کو ظاھری حواس کے ذریعہ کبھی بھی سمجھا نہیں جاسکتا اس کو سمجھنے کے لئے باطنی حواس کا ہونا ضروری ہے جس کے بارے میں امیرالمؤمنین حضرت علی(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں: «إِنَ الْإِيمَانَ يَبْدُو لُمْظَةً فِي الْقَلْبِ كُلَّمَا ازْدَادَ الْإِيمَانُ ازْدَادَتِ اللُّمْظَة؛ بے شک ایمان کی وجہ سے دل میں ایک سفید نکتہ پیدا ہوتا ہے، جیسے جیسے ایمان بڑھتا جاتا ہے وہ سفید نکتہ بھی بڑھنا جاتا ہے»[بحارالانور، ج:۶۶، ص:۱۹۷]
اس حدیث کےذریعہ یہ سمجھ میں آرہا ہے کہ ایمان ایک معنوی کیفیت کا نام ہے جو انسان کے دل میں ہوتا ہے اسے دل کے ذریعہ سمجھا جاسکتا ہے۔
*بحارالانوار، محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳۔
Add new comment