خلاصہ: نماز کی اتنی اہمیت ہے کہ حضرت ابراھیم(علیہ السلام) نے ان مشکل حالات میں بھی نماز کو قائم کرنے کی دعا فرمائی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند متعال کے برگزیدہ پیغمبر خلیل اللہ جناب ابرھیم(علیہ السلام) اپنے خدا سے دعا مانگ رہے ہیں: «رَبَّنا إِنِّی أَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتی بِوادٍ غَیْرِ ذی زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنا لِیُقیمُوا الصَّلاةَ...[سورۂ ابراھیم، آیت:۳۷] پروردگار میں نے اپنی ذریت میں سے بعض کو تیرے محترم مکان کے قریب بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑ دیا ہے تاکہ نمازیں قائم کریں...» اس کے بعد جناب ابرھیم(علیہ السلام) ایک اور دعا کررہے ہیں: «رَبِّ اجْعَلْنی مُقیمَ الصَّلاةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتی رَبَّنا وَ تَقَبَّلْ دُعاءِ[سورۂ ابراھیم، آیت:۴۰] پروردگار مجھے اور میری ذریت میں نماز قائم کرنے والے قرار دے اور پروردگار میری دعا کو قبول کرلے»۔
حضرت ابراھیم(علیہ السلام) ان حالات میں خدا سے نماز کے لئے دعا کرکے نماز کی اہمیت کو بتارہے ہیں، اس سے نماز کی عظمت کا پتا چلتا ہے اسی لئے خداوند متعال نماز پڑھنے والوں کو بہت بڑ اجر دینے کا وعدہ کررہا ہے:«وَ الَّذینَ یُمَسِّکُونَ بِالْکِتابِ وَ أَقامُوا الصَّلاةَ إِنَّا لا نُضیعُ أَجْرَ الْمُصْلِحینَ[سورۂ اعراف، آیت:۱۷۰] اور جو لوگ کتاب سے تمسک کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے توہم صالح اورنیک کردار لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں»۔
خداوند متعال ہمارا شمار نماز پڑھنے والوں می قرار دے۔
Add new comment