حقیقت یہی ہے کہ اگر دعا نہ ہو تو ہم خاک ہوجائیں، خاص طور پر دوسروں کی دعائیں ہمارے حق میں۔
بہت دعا کریں،جتنا زیادہ ہوسکے، اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی کیونکہ دعا کامیابیوں کے حصول کا ذریعہ ہے،اہلِ دعا بنیں کیونکہ قرآن مجید کا ارشاد ہے کہ اگرتمہاری دعائیں نہ ہوں تو خدا کے نزدیک تمہاری کوئی قدر و قیمت نہیں ہے.... قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ؛ پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتیں تو پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا۔[فرقان/۷۷]
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم جتنی زیادہ دعا کرتے ہیں، اتنا ہی ہم خدا کے لئے قیمتی ہوتے ہیں اور وہ ہماری پرواہ کرتا ہے...
روایات میں آیا ہے کہ آپ کی درخواستیں اور ضروریات ایک صندوقچے میں بند ہیں، جس کی کنجی دعا اور خدا سے مانگنا ہے۔
بنیادی طور پر، انسانی تخلیق کا مقصد خدا سے رابطہ برقرار کرنا، اسکے قریب تر ہونا اور خدا سے محبت کرنا ہے۔
ہماری ضروریات اور درخواستیں دعا کا مقدمہ اور خدا کی طرف حرکت ہے... اور جو خدا کی طرف حرکت کرتا ہے اسے برکت مل کے رہتی ہے۔
خدا ہماری ضروریات کو جانتا ہے، اور وہ انہیں یوں بھی پورا کرسکتا ہے، لیکن اس نے خود ہی حکم دیا ہے کہ تم دعا کرو تاکہ میں اسے پورا کروں۔
کیونکہ وہ ہم سے بات چیت کی تلاش میں ہے...
وہ ہماری سرگوشیوں سے محبت کرتا ہے...
وہ ہم سے محبت کرتا ہے...
Add new comment