گناہوں کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی ضرورت

Thu, 04/30/2020 - 13:25

خلاصہ: خطبہ شعبانیہ کی تشریح کرتے ہوئے سولہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔

گناہوں کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی ضرورت

رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) خطبہ شعبانیہ میں ارشاد فرمایا: "وظُهورَكُم ثَقيلَةٌ مِن أوزارِكُم فَخَفِّفوا عَنها بِطولِ سُجودِكُم"، "اور تمہاری پشتیں تمہارے گناہوں (کی وجہ) سے بھاری ہیں تو انہیں اپنے طویل سجدوں کے ذریعے ہلکا کرو"۔ [عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، ج۲، ص۲۶۵]
انسان کی اس بات پر توجہ رہنی چاہیے کہ ہر حال میں گناہ کرنے سے پرہیز کرے اور گناہ کو چھوٹا اور ہلکا نہ سمجھے بلکہ اسے بھاری اور بوجھل سمجھے۔ نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ایک اور حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: "إنّ المؤمنَ لَيَرى ذَنبَهُ كَأَنَّهُ تحتَ صَخرَةٍ يَخافُ أن تَقَعَ علَيهِ ، والكافِرَ يَرى ذَنبَهُ كأنّهُ ذُبابٌ مَرَّ على أنفِهِ"، "یقیناً مومن اپنے گناہ کو ایسے دیکھتا ہے جیسے وہ (مومن) کسی چٹان کے نیچے ہے جس سے ڈرتا ہے کہ وہ اس پر گر پڑے اور کافر اپنے گناہ کو ایسے دیکھتا ہے جیسے وہ (گناہ) کوئی مکھی ہے جو اس کی ناک کے سامنے سے گزر جائے"۔ [بحارالانوار، ج۷۷، ص۷۹]
لہذا گناہ کو بھاری سمجھنا چاہیے اور طویل سجدہ کو بھی چھوٹا اور ہلکا سا عمل نہ سمجھا جائے کیونکہ طویل سجدہ میں اتنا اثر ہے کہ انسان کے گناہوں کے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔
سورہ طہ کی آیات ۹۹ سے ۱۰۱ تک میں ارشاد الٰہی ہے: "...وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِن لَّدُنَّا ذِكْراً . مَّنْ أَعْرَضَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وِزْراً . خَالِدِينَ فِيهِ وَسَاءَ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِمْلاً"، "اور ہم نے اپنی طرف سے آپ کو ایک نصیحت نامہ (قرآن) عطا کیا ہے۔ جو کوئی اس سے روگردانی کرے گا تو وہ قیامت کے دن (اپنے اس جرم کا) بوجھ خود اٹھائے گا۔ ایسے لوگ ہمیشہ اسی حالت میں گرفتار رہیں گے اور قیامت کے دن یہ بوجھ بڑا برا بوجھ ہوگا"۔

* عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، شیخ صدوق، ج۲، ص۲۶۵۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۷۷، ص۷۹۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41