خلاصہ: روایت میں یہ وارد نہیں ہوا ہے کہ قم کو امراض سے دور رکھا گیا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام صادق(علیہ السلام) قم کی تعریف میں فرمارہے ہیں:«اذا عَمَّتِ الْبُلْدانَ الْفِتَنُ فَعَلَیکمْ بِقُمْ وَحَوالیها فَانَّ الْبَلاءَ مَدْفُوعٌ عَنْها؛ جب شھروں میں فتنے پھیل جائے تو تم لوگ قم اور اسکے اطراف کے علاققں میں پناہ لے لو کیونکہ قم کو بلاء سے دور رکھا گیا ہے»[بحارالانوار، ج:۵۷، ص:۲۱۴]۔
اس حدیث کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے ذھن میں سوال آرہا ہے کہ جب قم پناہ گاہ ہے تو پھر قم میں کرونا کی بلاء کیسے شروع ہوئی؟
اس کے جواب میں شھر بجنورد کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین ابوالقاسم یعقوبی نے کہا ہے کہ:
۱۔ روایت میں ہے کہ قم کو فتنوں اور بلاؤوں سے دور رکھا گیا ہے، روایت میں یہ وارد نہیں ہوا ہے کہ قم کو امراض سے دور رکھا گیا ہے؛ ضروری ہے روایت کو صحیح طریقے سے معنی کریں۔
۲۔ اس کا ایک اور جواب خود امام صادق(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں:«قم بلدنا و بلد شيعتنا مطهرة مقدسة قبلت ولايتنا اهل البيت، لَا يُرِيدُهُمْ جَبَّارٌ بِسُوءٍ إِلَّا عُجِّلَتْ عُقُوبَتُهُ مَا لَمْ يَخُونُواإِخْوَانَهُمْ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ جَبَابِرَةَ سَوْء؛قم ہمارا اور ہمار شیعوں کا شھر ہے، قم پاک اور مقدس شھر ہے جس نے ہم اھل بیت کی ولایت کو قبول کیا، کوئی بھی ظلم کرنے والا اس کی جانب برائی کا ارداہ نہیں کرسکتا مگر یہ کہ اس کو عذاب میں مبتلاء کیا جائیگا، یہ اس وقت تک ہے جب تک کہ اس میں رہنے والے اپنے بھائیوں سے خیانت نہ کریں، اگر وہ خیانت کریںنگے تو اللہ ان پر ظلم کرنے والوں کو مسلط کردیگا»[بحارالانوار، ج:۵۷، ص:۲۱۹۔ تفسیر قمی، ج:۱، ص:۹]۔
*بحارالانوار، محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳۔
تفسیر قمی، على بن ابراهيم قمی، دارالکناب، قم، تیسری چاپ، ۱۴۰۴ھ۔۔
Add new comment