دینی متون اور منابع میں اس طرح نقل ہوا ہے کہ موسی بن جعفر (ع) کے تمام فرزندوں میں امام رضا(ع) کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہ(س) کے ہم رتبہ نہیں ہے شیخ عباس قمی کہتے ہیں: امام موسی کاظم(ع) کی بیٹیوں میں سب سے افضل، سیدہ، جلیلہ اورمعظمہ فاطمہ ہیں جو معصومہ کے نام سے مشہور ہیں۔
تعارف: فاطمہ معصومہ ، ساتویں امام موسی بن جعفر الکاظم کی دختر ہیں، آپ کی والدہ گرامی کا نام نجمہ خاتون تھا، ان کا مزار ایران کے شہر قم میں واقع ہے دنیا بھر سے شیعہ مسلمان قم میں ان کی زیارت کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
نام و پیدائش: فاطمہ نام اور معصومہ لقب ہے بعض تاریخ کی کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ معصومہ کا لقب انہیں ان کے بھائی اور شیعوں کے آٹھویں امام علی بن موسی الرضا نے دیا ہے ،جب کہ شہرت معصومہ قم یا حضرت معصومہ کے نام سے ہے مشہور قول کے مطابق یکم ذی القعدہ 173 ہجری مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں۔
خراسان کی طرف سفر: جب عباسی خلیفہ مامون نے امام رضا کو خراسان بلایا تو ایک سال بعد فاطمہ معصومہ اپنے بھائی کی جدائی برداشت نہ کرسکنے کی وجہ خراسان کی طرف عازم سفر ہوئیں۔ اور ایک بہت بڑے قافلے کے ہمراہ جب قم کے قریب ساوہ شہر پہنچیں تو دشمنوں نے قافلے پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں قافلے کے بہت سارے افراد قتل ہوگئے اور فاطمہ معصومہ کو ایک خاتون نے زہر دیا، قم شہر کے عرب اور اہل بیت سے محبت رکھنے والے اشعری قبیلے کے لوگ ان کو قم لے آئے جہاں وہ 17 دن زندہ رہنے کے بعد زہر کے اثر سے وفات پا گئیں۔اور اپنے بھائی سے ملاقات اور خراسان کا سفر مکمل نہ کرپائیں۔ قم، فاطمہ معصومہ کے مزار کی وجہ سے دنیا بھر کے شیعہ مسلمانوں کے لیے اہم شہر شمار کیا جاتاہے۔
علمی مقام: ان کے علمی مقام کے لئے یہی ذکر کرنا کافی ہے کہ بعض تاریخی روایات نے ذکر کیا ہے کہ شیعوں کے ایک گروہ نے اپنی علمی تشنگی کو دور کرنے کے لیے امام موسی کاظم سے ملاقات کی غرض سے سفر کیا، امام موسی کاظم کسی سفر کی وجہ سے مدینہ میں موجود نہ تھے، تو حضرت فاطمہ معصومہ نے ان سوالات کے جوابات خود ہی تحریر کر دیے اور جب وہ لوگ راستے میں امام موسی کاظم سے ملے اور ان جوابات کو پیش کیا تو انہوں نے ان جوابات کو دیکھ کر فرمایا: ((فداھا ابوھا)) کہ فاطمہ معصومہ پر ان کے والد فدا ہوں۔
زیارت کی فضیلت: شیعہ کتابوں میں حضرت فاطمہ معصومہ کی زیارت کی فضیلت میں چند احادیث نقل کی گئی جو ان کی خداوند متعال کے ہاں فضیلت اور شان ومنزلت کی نشان دہی کرتی ہیں جیسا کہ امام جعفر صادق نے فرمایا: کہ اللہ کا حرم مکہ، رسول خدا [ص ] کا حرم مدینہ منورہ ، حضرت علی بن ابی طالب کا حرم کوفہ، جبکہ ہمارا حرم قم کا شہر ہے کہ جہاں میری اولاد میں سے ایک خاتون دفن ہونگی جن کا نام فاطمہ ہوگا۔
وفات:آپ کی وفات ۱۰ ربیع الثانی، ۲۰۱ ہجری کو شہر قم میں ہوئی.
حضرت فاطمہ معصومہ کا مزار: حضرت فاطمہ معصومہ کی وفات کے بعد موسی بن خزرج اشعری نے ان کو باغ بابلان میں دفن کر دیا اور ان کی قبر پر سایبان بنا دیا جو بعد میں گنبد میں تبدیل کر دیا گیا۔ اور اس وقت ایک سنہری رنگ کا ایک بہت بڑا گنبد شہر قم کے مرکز میں واقع ہے جس کی زیارت کے لیے لاکھوں کی تعداد میں ایران اور ایران سے باہر کے زائرین رجوع کرتے ہیں۔ حرم حضرت معصومہ کے جوار میں بہت سے سارے علماء،شعراء، مجتہدین ، بادشاہ اور دیگر شخصیات دفن ہیں جن میں صفوی خاندان کے شاه صفی،شاه عباس دوم،شاه سلیمان، شاه سلطان حسین اور قاجاری خاندان کے بادشاہوں میں سے فتح علیشاه قاجار اور محمد شاہ قاجار شامل ہیں۔
[کتاب: کریمہ اہل البیت، ص۶۴،۶۳]
Add new comment