خلاصہ: جو شخص دنیا میں ہی مصروف ہوجاتا ہے، دنیا اسے حادثات کے حوالے کردیتی ہے۔
حضرت امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "الدّنیا تُسْلِمُ"، "دنیا انسان کو (حادثات کے) حوالے کردیتی ہے"۔ [غررالحکم، ح۲]
دنیا انسان کی خیرخواہ نہیں ہے، اگر انسان دنیا سے دل لگا لے اور اس پر اعتماد کرنا شروع کردے تو دنیا اسے مشکلات اور مصیبتوں کے حوالے کردیتی ہے اور انسان مشکلات کے چنگل میں گرفتار ہوجاتا ہے۔
انسان جتنی مال و دولت اور دنیاوی اشیاء زیادہ اکٹھی کرے اتنا ہی زیادہ دین اور اللہ اور آخرت سے دور ہوجاتا ہے اور اتنا ہی زیادہ دنیا کے پنجے میں قیدی ہوکر مصیبتوں میں گھِر جاتا ہے۔
دنیا اس خوشنما سانپ کی طرح ہے جو انسان کو اپنے ظاہر کے ذریعے اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے اور پھر انسان پر اپنی زہر اُگَل کر اس کی جان لے لیتا ہے۔
حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "أعرِض عَنِ الدُّنيا تَسلَم"، "دنیا سے رُخ موڑ لو تاکہ سلامت رہو"۔ [غررالحکم، ص۴۱۹، ح۲۵]
* غررالحکم و دررالکلم، آمدی، ح۲۔ ص۴۱۹، ح۲۵۔
Add new comment