خلاصہ: جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) ظھور کریں گے تو ہر شخص کو اس کا حق ملیگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
غیبت کے زمانے کے مشکلوں میں سے ایک بہت بڑی مشکل حقدار کو اس کا حق پہونچانا ہے، یہ بات واضح اور روشن ہے کہ جس معاشرے میں حقدار کو اس کا حق دیا جاتا ہے وہ معاشرہ ترقی کے راستوں کو طے کرتا ہوا نظر آتا ہے۔
لیکن افسوس کہ ظالم اور جابر حاکموں کے وجہ سے یہ کام اکثر معاشروں میں برپا نہیں ہوتا،
بلکہ یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ انسان خود، خود غرضی کی اس حد تک پہونچ گیا ہے کہ وہ صرف اور صرف اپنے ہی بارے میں سونچتا ہے، جب انسان اس طریقے سے سونچنے لگےگا تو یہ بات واضح ہے کہ کبھی بھی حقدار کو اس کا حق نہیں مل سکتا۔
جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) ظھور کریں گے تو حقدار کو اس کا حق پہونچائیں گے جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں:«دنیا اس وقت تک تمام نہیں ہوگی جب تک کہ میرے نسل سے ایک مرد قیام نہ کرے اور ہر کسی کا حق اس کو دے».[كافي، ج:۱، ص:۳۹۸]۔
دوسری رایت میں امام صادق(علیہ السلام)، امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) جو حق اس کے حقدار کو دیں گے اس کے لئے فرمارہے ہیں کہ حضرت داؤد اور حضرت سلیمان(علیہما السلام) کی طرح آپ لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں گے[غیبت نعمانی، ص:۳۱۳-۳۱۴] جس کے نتیجہ میں دنیا کے ہر فرد کو اس کا حق ملےگا۔
*كافي، شیخ كلينى، تصحیح:علی اکبر غفارى، دار الكتب الإسلاميه، چوتھی چاپ، تهران، ۱۴۰۷ق.
غیبت نعمانی، تصحیح علی اکبر غفاری، نشر صدوق، تهران، ۱۳۹۷ق.
Add new comment