خلاصہ: پندرہ شعبان کو شب بیداری کرنے کی فضیلت تین روایات کی روشنی میں بیان کی جارہی ہے۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "مَن أحيا لَيلةَ العِيدِ ولَيلةَ النِّصفِ مِن شَعبانَ لَم يَمُتْ قَلبُهُ يَومَ تَموتُ القُلوبُ"، "جو شخص عید (فطر اور قربان) کی رات اور پندرہ شعبان کی رات کو شب بیداری کرے، اس کا دل نہیں مرے گا جس دن دل مرجائیں گے"۔ [وسائل الشیعہ، ج۷، ص۴۷۸، ح۱]
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "يُعجِبُني أن يُفَرِّغَ الرَّجُلُ نَفسَهُ فِي السَّنَةِ أربَعَ لَيالٍ: لَيلَةَ الفِطرِ، ولَيلَةَ الأَضحى، ولَيلَةَ النِّصفِ مِن شَعبانَ، وأوَّلَ لَيلَةٍ مِن رَجَبٍ"، "مجھے (یہ بات) تعجب میں ڈالتی ہے کہ آدمی اپنے آپ کو سال میں چار راتیں فارغ رکھے: (عید) فطر کی رات، اور (عید) قربان کی رات، اور پندرہ شعبان کی رات، اور رجب کی پہلی رات"۔ [وسائل الشیعہ، ج۸، ص۱۰۹، ح۹]
حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كانَ أميرُ المؤمنينَ عليه السلام لايَنامُ ثلاثَ ليالٍ: لَيلةَ ثلاثٍ وعِشرِينَ مِن شَهرِ رَمَضانَ، ولَيلةَ الفِطرِ، ولَيلةَ النِّصفِ مِن شَعبانَ، وفيها تُقسَمُ الأرزاقُ والآجالُ وما يَكونُ في السَّنَةِ"، "امیرالمومنین علیہ السلام تین راتوں کو نہیں سوتے تھے: ماہ رمضان کی تئیسویں رات، اور (عید) فطر کی رات اور پندرہ شعبان کی رات اور اس رات میں رزق اور عمر کی مدتیں اور جو کچھ اس سال میں ہونا ہے، تقسیم (مقدّر) ہوتا ہے"۔ [وسائل الشیعہ، ج۸، ص۱۱۰، ح۱۱]
* وسائل الشیعہ، شیخ حرّ عاملی، مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث ـ قم، ج۷، ص۴۷۸، ح۱۔ ج۸، ص۱۰۹، ح۹۔ ج۸، ص۱۱۰، ح۱۱۔
Add new comment