گناہ، مادی اور معنوی نقصان کا باعث

Sat, 03/21/2020 - 21:30

خلاصہ: گناہ نہ صرف معنوی لحاظ سے نقصان دہ ہے، بلکہ مادی لحاظ سے بھی نقصان کا باعث ہے، لہذا انسان کو ہرحال میں گناہ سے پرہیز کرنی چاہیے۔

زلزلہ اگرچہ قدرتی چیز ہے، لیکن کب آئے اور کہاں آئے اور کتنا آئے اس کا کوئی حساب ہے، بارش قدرتی چیز ہے، لیکن کب آئے اور کہاں آئے اور کتنی آئے اس کا بھی حساب ہے۔
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إنّه ما مِن سَنَةٍ أقَلَّ مَطَراً مِن سَنَةٍ، ولكنّ اللّهَ يَضَعُهُ حيثُ يشاءُ، إنّ اللّهَ عزّوجلّ إذا عَمِلَ قَومٌ بالمعاصِي صَرَفَ عَنهُم ما كانَ قَدَّرَ لَهُم مِنَ المَطَرِ فِی تِلْكَ السَّنَةِ إِلَى غَيْرِهِمْ وَ إِلَى الْفَيَافِی وَ الْبِحَارِ وَ الْجِبَالِ"، "ایسا نہیں ہے کہ کسی سال کی بارش کسی اور سال سے کم ہو، لیکن اللہ جہاں چاہے برساتا ہے۔ جب کوئی قوم گناہوں کا ارتکاب کرتی ہے تو اللہ عزّوجل اس مقدّر کی ہوئی بارش کو اس سال میں ان سے (ہٹا کر) دوسرے لوگوں کی طرف اور بیابان اور دریاؤں اور پہاڑوں کی طرف موڑ دیتا ہے"۔ [الکافی، ج۲، ص۲۷۲، ح۱۵]
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إنَّ الرَّجُلَ يُذنِبُ الذَّنبَ فَيُحرَمُ صلاةَ اللَّيلِ، و إنَّ العَمَلَ السَّيِّءَ أسرَعُ في صاحِبِهِ مِن السِّكِّينِ في اللَّحمِ"، "آدمی گناہ کرتا ہے تو نماز شب (تہجّد) سے محروم ہوجاتا ہے، اور برے عمل (کا اثر) اسے انجام دینے والے شخص میں اس سے زیادہ ہے جتنا چاقو کا گوشت میں (اثر) ہے"۔ [الکافی، ج۲، ص۲۷۲، ح۱۶]
انسان جب کسی گناہ کا ارتکاب کربیٹھتا ہے تو اسے فوراً توبہ اور استغفار کرنا چاہیے۔ استغفار کرنا انسان کو اللہ کے عذاب سے بچاتا ہے۔ سورہ انفال کی آیت ۳۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ"، "اور نہ ہی اللہ انہیں عذاب دینے والا ہے جب وہ استغفار کر رہے ہوں"۔

* ترجمہ آیت از: مولانا شیخ محسن علی نجفی صاحب۔
* الکافی، شیخ کلینی، ج۲، ص۲۷۲، ح۱۵، ح۱۶۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 45