خلاصہ: کرونا وائرس پر جب کئی لحاظ سے غوروخوض کیا جائے تو اس سے ایسی باتیں سمجھ میں آتی ہیں جو انسان کی زندگی کے لئے فائدہ مند ہیں۔
کرونا وائرس جو مختلف ممالک میں پھیل چکی ہے، اس سے متعلق احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جائے اور ساتھ ساتھ اس کے بارے میں کئی لحاظ سے غوروخوض کیا جاسکتا ہے:
۱۔ اللہ کی طرف سے آزمائش: اللہ تعالیٰ انسانوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے۔ مشکلات اور امتحان، انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
۲۔ صحت و سلامتی اور امن و امان جیسی دو عظیم نعمتوں کی پہچان کا بہترین موقع: یہ دو نعمتیں ایسی بنیادی نعمتیں ہیں کہ دوسری نعمتوں سے تب انسان اچھے طریقے سے لطف اندوز ہوسکتا ہے کہ یہ دونوں نعمتیں مکمل طور پر انسان کے پاس ہوں۔ مگر جب انسان کے پاس یہ دو نعمتیں ہوں تو انسان ان کی قدر نہیں جانتا، لہذا ان دو نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر بھی نہیں کرتا، لیکن جب ان دو میں سے کسی ایک سے محروم ہوجائے یا اسے خطرہ لاحق ہوجائے تو تب متوجہ ہوتا ہے کہ یہ کتنی قیمتی نعمت تھی۔
۳۔ مشکلات میں اللہ تعالیٰ ہی پر امید رکھنا: مشکلات جو انسان کی آزمائش کا سبب بنتی ہیں تو آزمائش اس بات کو واضح کردیتی ہے کہ کیا انسان اللہ تعالیٰ پر امید، توکل اور بھروسہ کرتا ہے یا نہیں!۔
۴۔ انسان کے تکبر اور غرور کے ٹوٹنے کا باعث: بعض اوقات ہوسکتا ہے کہ انسان اپنی صحت، مال اور اولاد کی کثرت کو دیکھ کر فخر، غرور اور تکبر کا شکار ہوجائے تو ایسی صورتحال میں چھوٹی سی بیماری بھی اس کے تکبر کو توڑ سکتی ہے چہ جائیکہ بڑی بیماری میں مبتلا ہوجائے۔
۵۔ بعض لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے اتنے سنگدل ہوجاتے ہیں کہ اللہ کی طرف سے سختی بھی آئے تو پھر بھی وہ اللہ کی بارگاہ میں تضرع و زاری نہیں کرتے، جیسا کہ سورہ مومنون کی آیات ۷۵ سے ۷۷ تک میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَوْ رَحِمْنَاهُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِهِم مِّن ضُرٍّ لَّلَجُّوا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ . وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ . حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ"، "اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جس تکلیف میں مبتلا ہیں وہ بھی دور کر دیں تو بھی یہ لوگ اپنی سرکشی میں اندھا دھند بڑھتے جائیں گے۔ اور ہم نے انہیں سزا میں گرفتار بھی کیا مگر وہ پھر بھی اپنے پروردگار کے سامنے نہ جھکے اور نہ تضرع و زاری کی۔ یہاں تک کہ جب ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو وہ ایک دم ناامید ہو جائیں گے"۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment