خلاصہ: امام محمد تقی(علیہ السلام) نے غالیوں کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے قتل کرنے کا حکم دیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ:اپنے جوانوں کوغالیوں سے بچاؤ کیونکہ وہ ان کے عقیدوں کو خراب کردینگے، غالی اللہ کی بدترین مخلوق ہے جو اللہ کو چھوٹا سمجھتے ہیں اور اللہ کے بندوں کو رب کہتے ہیں، خدا کی قسم! غالی، یہودیوں، نصاری، مجوس اور مشرکوں سے بدتر ہیں،
پھر امام(علیہ اسلام) نے فرمایا:غالی ہماری طرف پلٹے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے اور مقصر ہم سے ملحق ہو تو ہم اسے قبول کر لیں گے۔
کسی نے امام(علیہ السلام) سے پوچھا: اے فرزند رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یہ کیسے ہوگا؟
امام(علیہ السلام) نے فرمایا: کیونکہ نماز نہ پڑھنا، زکات ادا نہ کرنا، روزہ اور حج کو چھوڑ دینا یہ غالی کی عادت بن چکی ہوتی ہے، وہ اپنی عادت کو چھوڑنے کی قدرت نہیں رکھتا اور کبھی بھی خدا کی اطاعت کے راستے کی طرف پلٹنے کی طاقت نہیں رکھتا اور مقصر کو اپنی تقصیر کا علم ہوجائے تو اس پر عمل بھی کریگا اور اطاعت بھی کریگ۔[الامالی، ص:۶۵۰]۔
اسی طرح امام محمد تقی(علیہ السلام) نے غالیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔[رجال کشی، ص:۳۱۹]۔
*امالی طوسی، دار الثقافة، قم،۱۴۱۴۔
https://www.welayatnet.com/fa/news/73671
Add new comment